پاکستان میں کورونا کے کیسز ہر گزرتے روز کے ساتھ بڑھ رہے ہیں، اموات میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ کورونا ویکسین کے حوالے سے بھی پیشرفت جاری ہے جس پر وفاقی وزیر اسد عمر کا آج کا بیان اہم ہے۔
وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ پاکستان میں 65 برس اور زائد العمر شہریوں کو کورونا ویکسین لگانے کیلئے رجسٹریشن کی ابتدا ہوگئی ہے۔ بزرگ شہری رجسٹریشن کیلئے اپنا شناختی کارڈ نمبر 1166 پر بھیج سکتے ہیں۔ ویکسین لگانے کا آغاز آئندہ ماہ یعنی مارچ سے کیا جائے گا۔
دوسری جانب کورونا کے وار بھی جاری ہیں۔ آج ہی وزیرِ تعلیم پنجاب مراد راس اور رکنِ صوبائی اسمبلی بلال فاروق تارڑ کے کورونا میں مبتلا ہونے کی خبر سامنے آئی۔ آئیے ملک بھر میں کورونا کی تازہ ترین صورتحال اور ویکسین پر دیگر حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔
کورونا کی تازہ ترین صورتحال
آج سے 2 روز قبل ہی کورونا وائرس پر ایک اچھی خبر سننے کو ملی جب 24 گھنٹوں کے دوران 5 ہزار 536 مریضوں نے کورونا کو شکست دے دی، گزشتہ روز 1 ہزار 387 جبکہ آج 910 مزید پاکستانی شہریوں نے کورونا کو شکست دی جس کے بعد صحتیاب افراد کی تعداد 5 لاکھ 25 ہزار 997 ہو گئی ہے۔
تازہ ترین صورتحال کے مطابق کورونا سے 5 لاکھ 64 ہزار 77 پاکستانی متاثر اور 12 ہزار 333 جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ وائرس کی تشخیص کیلئے 84 لاکھ 66 ہزار 117 ٹیسٹس کیے جاچکے ہیں۔ کورونا سے سب سے زیادہ اموات صوبہ پنجاب اور سندھ میں ہوئیں۔
وباء سے بچاؤ کیلئے روسی کورونا ویکسین
وطنِ عزیز پاکستان کسی ایک ملک سے کورونا ویکسین حاصل نہیں کررہا بلکہ یہ ویکسین مختلف ممالک سے حاصل کی جارہی ہے جن میں ہمسایہ ملک چین، برطانیہ اور روس سرِ فہرست ہیں۔
روس کی بنائی ہوئی کورونا ویکسین آئندہ 1 سے 2 ہفتوں میں پاکستان میں ہر شہری کو دستیاب ہوسکے گی اور پاکستان وہ پہلا ملک ہوگا جہاں نجی سطح پر روسی ویکسین فروخت کی جائے گی۔ روسی ویکسین مرض کے خلاف 91 اعشاریہ 6 فیصد مؤثر ہے۔
چینی کمپنی کی تیار کردہ ویکسین اور فیز تھری ٹرائلز
حکومتِ پاکستان نے گزشتہ روز 14 فروری کو چینی کمپنی کو کورونا ویکسین کے فیز 3 ٹرائلز کی اجازت دی۔ ڈریپ کلینیکل ٹرائلز کمیٹی نے چین کی کمپنی کو فیز 3 ٹرائلز کیلئے باضابطہ اجازت نامہ جاری کیا۔
اینہوئی ذیفی لونگ کام نامی یہ کمپنی گزشتہ برس دسمبر 2020ء میں ہی فیز 3 ٹرائلز کی اجازت طلب کی تھی جو اجازت ملنے کے بعد لاہور اور کراچی میں یہ ٹرائلز کرسکے گی۔
یہ ٹرائلز یو ایچ ایس لاہور اور نجی ہسپتال میں ہوں گے جن کیلئے 9 ہزار رضا کار تیار ہیں۔ چینی کمپنی اینہوئی زیفی نے کورونا ویکسین مئی 2020ء میں تیار کی اور فیز 1 اور 2 کے ٹرائلز میں یہ ویکسین مؤثر اور محفوظ ثابت ہوچکی ہے، اس سے قبل کین سائنو بھی پاکستان میں ٹرائلز مکمل کرچکی ہے۔
ویکسین ذخیرہ کرنے کیلئے جدید ریفریجریٹرز
رواں ماہ 13 فروری کو پاکستان نے فائزر کورونا ویکسین کو ذخیرہ کرنے کیلئے جدید ریفریجریٹرز خریدنے کا فیصلہ کیا جو منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ پر ویکسین ذخیرہ کرسکیں گے۔ وفاق نے ویکسین ذخیرہ کرنے کیلئے 21 جدید ریفریجریٹر خریدنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ویکسین کولڈ چین سسٹم منفی 20 سینٹی گریڈ تک درجۂ حرارت پر ویکسین ذخیرہ کرسکتا ہے۔ پاکستان کو فائزر کی کورونا ویکسین کوویکس پلیٹ فارم سے ملے گی جو مارچ کے اختتام یر اپریل کے آغاز تک پاکستان آئے گی۔
ہیلتھ ورکرز میں خوف و ہراس اور محکمۂ صحت کے مسائل
فروری کے آغاز میں 9 تاریخ کو ہی یہ خبر سننے کو ملی کہ صوبہ پنجاب کے ہیلتھ ورکرز بلکہ پروفیشنلز کورونا ویکسین لگوانے سے خوفزدہ ہیں جن کی رجسٹریشن تو ہو گئی لیکن کوڈز جاری نہیں ہوپائے۔
پنجاب میں محکمۂ صحت کے پیشہ ور کارکنان اور افسران کو کورونا ویکسین لگانے کا عمل سست روی کا شکار نظر آیا جن میں سے بے شمار افراد ویکسین لگواتے ہوئے خوفزدہ نظر آئے۔ محکمۂ صحت کا آن لائن سسٹم بھی غیر فعال رہا اور محکمے کی پورٹل نے بھی ڈاکٹرز کو ڈاکٹر ماننے سے انکار کردیا۔
سندھ حکومت اور کورونا ویکسین
قبل ازیں 8 فروری کے روز سندھ حکومت کا یہ فیصلہ سامنے آیا کہ کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے چین سے ویکسین کے 2 کروڑ ڈوز وفاق کی جگہ سندھ حکومت خود خریدے گی۔ وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے چینی قونصل جنرل لی بیجن سے ملاقات بھی کی۔
وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ ہم کورونا ویکسین کی 2 کروڑ خوراکیں چین سے براہِ راست خریدیں گے۔ اگر عوام کی زندگی محفوظ بنانی ہے تو ویکسینیشن کی فعالیت ضروری ہے۔ وفاق سے بھی گفت و شنید جاری ہے۔
افریقی ملک کا کورونا ویکسین لینے سے انکار
براعظم افریقہ میں واقع ملک تنزانیہ کا دعویٰ ہے کہ ملک بھر میں کورونا کا کوئی مریض موجود ہی نہیں ہے تو ہم ویکسینیشن کیوں کروائیں؟ گزشتہ برس جون 2020ء میں ہی تنزانیہ حکومت نے ملک کو کورونا سے پاک قرار دے دیا۔
دوسری طرف اقوامِ متحدہ کے ادارے عالمی ادارۂ صحت نے تنزانیہ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے اور تنزانیہ کو چاہئے کہ ویکسین کے حصول میں بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
پاکستان میں ہیلتھ ورکرز کیلئے کورونا ویکسینیشن کا آغاز
یکم فروری کو چین سے پاکستان نے 5 لاکھ کورونا ویکسین خوراکوں کی پہلی کھیپ وصول کی جس کیلئے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی خود جائے وصولیابی پر موجود تھے جس کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان نے کورونا ویکسینیشن مہم کا آغاز کردیا۔
اگلے روز سے ملک بھر کے تمام صوبوں اور علاقہ جات میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو کورونا ویکسین لگانے کی ابتدا ہوئی جس سے قبل این سی او سی ویکسینیشن کے عمل پر جامع طریقہ کار مرتب کرچکی تھی۔
اگر آپ ویکسین لگوانا چاہیں تو یہ کیسے ہوگا؟
تمام شہری جن میں فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز بھی شامل ہیں، ایس ایم ایس کے ذریعے 1166 پر اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر بھیجیں یا پھر رجسٹریشن کیلئے نیشنل امیونائزیشن مینجمنٹ سسٹم کی ویب سائٹ استعمال کریں۔
موجودہ پتے کی بنیاد پر شہریوں کو نامزد آڈلٹ ویکسین سینٹر اور پن کوڈ ایس ایم ایس کے ذریعے بھیج دیا جائے گا۔ اگر یہ سینٹر کسی شہری کی موجودہ تحصیل سے باہر ہو تو ایس ایم یس وصولی کے 5 روز کے اندر اندر 1166 ہیلپ لائن پر کال کی جاسکے گی۔
جیسے ہی مقررہ ویکسین سینٹر پر ویکسین دستیاب ہوگی، شہریوں کو ویکسین لگوانے کی تاریخ سے ایس ایم ایس بھیج کر آگاہ کیا جائے گا۔ کامیاب رجسٹریشن کے بعد عوام شناختی کارڈ اور پن کوڈ کے ساتھ سنٹر پہنچ سکیں گے۔
بعد ازاں ویکسین اسٹاف شناختی کارڈ اور پن کوڈ کی تصدیق کے بعد عوام کو ویکسین لگائے گا۔ جس کا تصدیقی پیغام بھی ایس ایم ایس کے ذریعے وصول ہوگا۔ ویکسین لگوانے کے بعد 30 منٹ تک عوام کو سینٹر میں موجود رہنا ہوگا تاکہ کسی بھی قسم کے ممکنہ سائیڈ افیکٹس سے بچا جاسکے۔