کراچی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسرپرتشدد، تدریس معطل، اساتذہ کا شدید احتجاج

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی یونیورسٹی کے اساتذہ نے حکومتی وضاحت کے بعد احتجاج ختم کردیا
کراچی یونیورسٹی کے اساتذہ نے حکومتی وضاحت کے بعد احتجاج ختم کردیا

کراچی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر پر آئی بی اے کے طلباء اور گارڈز نے مبینہ طور پر تشدد کیا جس کے بعد جامعہ کراچی کے اساتذہ نے تدریسی عمل معطل کرکے شدید احتجاج شروع کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے اساتذہ یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیر پر آئی بی اے کے طلباء اور گارڈز کے مبینہ تشدد پر احتجاج کر رہے ہیں۔ اساتذہ نے جامعہ کراچی میں تدریسی عمل معطل کردیا۔ آئی بی اے کے مرکزی دروازے کے سامنے احتجاج شروع ہوگیا ہے۔

جامعہ کراچی کے اساتذہ نے مطالبہ کیا ہے کہ آئی بی اے کی عمارت اور زمین کو جامعہ کراچی کے حوالے کیا جائے اور جامعہ کراچی میں نجی اداروں کی تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے۔ جامعہ کراچی کے استاد پر تشدد کرنے والے آئی بی اے طلباء کو بے دخل کیا جائے۔

انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے یونیورسٹی آف کراچی کے استاد ڈاکٹر مصطفیٰ حیدر پر آئی بی اے کے طلباء اور گارڈز کے تشدد کی مذمت کی ہے۔ انجمن اساتذہ نے مطالبہ کیا کہ آئی بی اے استاد پر تشدد میں ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کرے۔

گزشتہ روز انجمن اساتذہ کا کہنا تھا کہ ہم پیر کے روز جامعہ کراچی میں تمام تدریسی سرگرمیاں معطل کردیں گے جس کے بعد آج صبح 10 بجے سے استاد پر تشدد کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ ترجمان جامعہ کراچی کا کہنا ہے کہ امتحانات ملتوی کرنے کے حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

قبل ازیں جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مصطفیٰ اپنی گاڑی میں آئی بی اے کے قریب سے گزر رہے تھے اور جب انہوں نے ہارن دیا تو وہاں موجود آئی بی اے کے طلباء نے ان کے ساتھ بدتمیزی شروع کردی۔

بعد ازاں سیکیورٹی گارڈز کے ہمراہ ڈاکٹر مصطفیٰ کے ساتھ مارپیٹ بھی کی گئی۔ جامعہ کراچی کی سیکیورٹی نے 4 گارڈز کو سیکیورٹی آفس طلب کر لیا، تاہم آئی بی اے کی طرف سے تاحال واقعے پر کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔ 

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی نادراکا ایکشن، خواتین کو نازیبا پیغامات بھیجنے والا ملازم برطرف

Related Posts