ڈسکہ میں مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما عطا اللہ تارڑ کی گرفتاری یا ڈرامہ ، سچائی سامنے آ گئی۔ پولیس نے مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ کو گرفتار کے آدھے بعد رہا کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ہم مسلم لیگ ن کے ڈسٹرکٹ صدر عابد کوٹلا کو گرفتار کرنے آئے تھے جبکہ عطا اللہ تارڑ خود گاڑی میں جاکر بیٹھ گئے۔
پولیس نے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ پستول کا لائیسنس نہ ہونے پر لیگی کارکن کو گرفتار کررہے تھے کہ عطا اللہ تارڑ پولیس موبائل میں زبردستی بیٹھ گئے۔
عطااللہ تارڑ پوچھ رہے تھے کہ کون سے قانون کی خلاف ورزی پر انہیں گرفتار جارہا ہے۔ کچھ دیر بعد ان کی اہلیہ سائرہ افضل تارڑ نے میڈیا کو بتایا کہ عطا اللہ تارڑ کو رہا کردیا گیا۔
ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی ریلی میں 10 افراد اسلحے کے ساتھ چل رہے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے ن لیگ کے سوشل میڈیا ونگ نے عطا اللہ تارڑ کی گرفتار کی ویڈیو بنائی۔
پولیس مسلم لیگ ن کے ڈسٹرکٹ صدر عابد حسین کو گرفتار کرنے آئی تھی ۔ عابد کوٹلا کی گاڑی کی تلاشی لی تو گاڑی میں اسلحہ برآمد ہوا ۔
جس پر عابد کوٹلا کو گرفتار کرلیا گیا تاہم عطا اللہ تارڑ زبردستی پولیس موبائل میں بیٹھے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کے رہنما عطا اللہ تارڑ کی گرفتاری کے بعد رہائی کی وجوہات