راولپنڈی، بھتے کے عوض تجاوزات کی بھرمار، شہریوں کی مشکلات بڑھ گئیں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

راولپنڈی، بھتے کے عوض تجاوزات کی بھرمار، شہریوں کی مشکلات بڑھ گئیں
راولپنڈی، بھتے کے عوض تجاوزات کی بھرمار، شہریوں کی مشکلات بڑھ گئیں

راولپنڈی:میٹرو پولیٹن کارپوریشن راولپنڈی اور تاجر تنظیموں کی مبینہ ملی بھگت سے شہر بھر میں تجاوزات کی بھرمارنے پورے شہر کو سکیڑ کر رکھ دیا۔

میٹرو پولیٹن کارپوریشن راولپنڈی کے شعبہ انسداد تجاوزات نے کورونا کے دوران ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لئے اپنے ریٹ بھی یکدم بڑھا دیئے جس سے تجاوزات مافیا کو کھلی چھوٹ ملنے سے شہر کے بیشتر گنجان علاقوں میں آمدورفت انتہائی مشکل ہو کر رہ گئی۔

اہلیان راولپنڈی کے مطابق اس وقت باڑہ مارکیٹ، راجہ بازار، گنج منڈی، نرنکاری بازار،کمرشل مارکیٹ، صادق آباد، مسلم ٹاؤن،سر سید چوک، ڈھوک کھبہ،سر سید چوک اور ٹیپو روڈ سمیت شہر بھر میں ایک بار پھر سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر تجاوزات مافیا نے قبضہ جما لیا ہے۔

جبکہ کورونا وبا کے دوران لاک ڈاؤن کی وجہ سے شروع کئے گئے عارضی کاروبار بھی مستقل اسٹالوں کی شکل اختیار کر چکے ہیں، خوانچہ فروشوں اور ریڑھی بانوں کے مطابق اس وقت کارپوریشن کا عملہ چھوٹے چھابہ فروش سے بڑے تجاوز کنندہ تک 300روپے یومیہ سے 30ہزار روپے تک فی کس منتھلی وصول کرتا ہے۔

اس طرح ہر 1مارکیٹ اور بازار سے ماہانہ لاکھوں اور کروڑوں روپے بھتہ اکٹھا کیا جاتا ہے،ذرائع کے مطابق بھتہ خوری کے اس عمل میں مرکزی و مقامی تاجر تنظیموں کے بعض سرکردہ افراد بھی شامل ہیں جو مختلف مارکیٹوں سے یونین فنڈ اور تجاوزات فنڈ کے نام پر ماہانہ وصولیاں کرتے ہیں۔

سیاسی آشیر باد میں کام کرنے والے یہ تاجر عام چھوٹے بڑے تاجروں کے ساتھ ریڑھی بانوں اور خوانچہ فروشوں کو بھی بلیک میل کرتے ہیں، شہریوں کے مطابق تجاوزات مافیا کی شکایت کی صورت میں کارپوریشن کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جاتی،یہاں تک کہ شکایت کنندگان کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ اپنا راستہ بدل لیں۔

شہریوں کے مطابق تجاوزات کے مرتکب کسی بھی خوانچہ فروش سے راستہ طلب کرنے پر نہ صرف شہریوں سے دست و گریبان ہوتے ہیں بلکہ کارپوریشن کے عملے کو بھی ننگی گالیاں دیتے ہوئے شہریوں کو چیلنج کرتے ہیں کہ جس کو چاہے شکایت کریں ہم یہاں مفت میں نہیں بیٹھے بلکہ ایک دکان کے برابر کرایہ دیتے ہیں۔

اس ضمن میں کارپوریشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تو کارپوریشن کا عملہ محض بدنامی کی حد تک رہ گیا ہے، اصل منافع کار کوئی اور ہیں جبکہ تجاوزات مافیا مکمل طور پر سیاسی و سرکاری سرپرستی میں کام کر رہا ہے۔

کارپوریشن کے شعبہ تجاوزات کے ذرائع کے مطابق اس وقت بعض سرکاری افسران اور منتخب سیاسی شخصیات کے نمائندے شعبہ تجاوزات اور بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کے امور چلا رہے ہیں اور کوئی بلڈنگ یا تجاوزات انسپکٹر اپنے طور پر کارروائی نہیں کر سکتا۔

شہریوں نے کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر و کمشنر راولپنڈی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے دفتر سے باہر نکل کر کبھی اندرون شہر گنجان علاقوں میں تجاوزات کا جائزہ لیں۔

Related Posts