کراچی:مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے ضرورت کے مطابق روئی کی خریداری جبکہ مناسب بھا ؤحاصل ہونے کی وجہ سے جنرز بھی روئی بیچ رہے ہیں۔
کاروباری حجم بھی مناسب کہا جا سکتا ہے روئی کے بھا ؤمیں مجموعی طور پر استحکام رہا بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں بھی ملا جلا رجحان رہا۔صوبہ سندھ میں روئی کا بھا ؤفی من 10200 تا 10700 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3500 تا 4600 روپے جبکہ بنولہ کا بھاؤ فی من 1600 تا 1900 روپے رہا۔
صوبہ پنجاب میں روئی کا بھا ؤفی من 10300 تا 11000 روپے رہا بلوچی اور افغانی روئی کا بھاؤ فی من 11400 تا 11500 روپے رہا پھٹی جو کہ اب کم دستیاب ہے اور اچھی کوالٹی بھی نہیں ہے جس کا بھاؤ فی 40 کلو 3500 تا 5300 روپے رہا بنولہ کا بھاؤ فی من 1700 تا 2100 روپے رہا۔
صوبہ بلوچستان میں صرف دلبدین میں پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 5500 تا 5600 روپے رہا۔ دن بدن پھٹی کی دستیابی کم ہوتی جارہی ہے اور کوالٹی بھی اچھی نہیں رہی خیال کیا جاتا ہے کہ 15 فروری تک موجودہ سیزن چلے گا جو گزشتہ تقریبا 30 سالوں سے کم معیاد ہے۔
کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 10800 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ فروری کے آخر اور مارچ سے صوبہ سندھ کے ذریں علاقوں میں جزوی طور پر کپاس کی بوائی روایتی طور پر شروع کی جائے گی۔
گزشتہ کئی سالوں سے کپاس کے کاشتکار نقصان کر رہے ہیں اور وہ دلبرداشتہ ہو چکے ہیں دیکھا جائے کہ آئندہ سیزن کے لیے وہ کپاس کی پیداوار کے متعلق کیسی حکمت عملی اختیار کرتے ہیں کیونکہ تاحال کپاس کے معیاری بیجوں کا فقدان ہے۔
نسیم عثمان کے مطابق بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر ملا جلا رجحان رہا نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھاؤ ڈالر کے بھا ؤمیں اتار چڑھا کے زیراثر اوپر نیچے ہوتا رہا علاوہ ازیں USDA کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ بھی اس پر اثر انداز ہوتی رہی۔
اس ہفتے بھی روئی کی برآمد میں گزشتہ ہفتے کی نسبت 10 فیصد اضافہ دیکھا گیا تاہم بھا ؤاضافہ کے برعکس کم ہوگیا دوسری جانب برازیل چین اور وسطی ایشیا کے ممالک میں روئی کا بھا ؤدباؤ میں رہا بھارت میں بھی کپاس کی آمد میں اضافہ ہونے کی وجہ سے وہاں بھی روئی کے بھا ؤمیں کمی واقع ہوئی۔
اس سال ملک میں کپاس کی پیداوار گزشتہ 30 سالوں کے نسبت کم ہونے کی وجہ سے تمام اسٹیک ہولڈرز اضطراب میں ہیں ماسوائے APTMA کے ارکانوں کے جنہوں نے وافر مقدار میں برآمد کر لی ہے لیکن آئندہ ان کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بہرحال دیکھا جائے تو حکومت کے متعلقہ اداروں کو متحرک ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ مشوروں، تجاویز اور تبصروں کا وقت ختم ہوتا جارہا ہے کپاس کی بوائی سر پر آ رہی ہے صرف معیاری بیجوں کی اشد ضرورت ہے۔
بعد ازاں کپاس کی بوائی ہونے کے بعد ادویات وغیرہ کے مافیا کے خلاف Crack Down کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ اس وقت صرف معیاری بیج کہاں سے لانا ہے اس کے متعلق حکمت عملی کرنی چاہیے کچھ لوگ معیاری بیج تیار کرنے کا دعوی کر رہے ہیں۔