طیارہ حادثہ، جعلی لائسنسز اور کوالالمپور ائیرپورٹ، پی آئی اے کا مستقبل کیا ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اقوامِ متحدہ نے جعلی لائسنس معاملے کا نوٹس لے لیا، پی آئی اے کا مستقبل کیا ہوگا؟
اقوامِ متحدہ نے جعلی لائسنس معاملے کا نوٹس لے لیا، پی آئی اے کا مستقبل کیا ہوگا؟

عالمی ادارے اقوامِ متحدہ نے آج پائلٹس کے جعلی لائسنسز کا نوٹس لیتے ہوئے اپنے اسٹاف کو پاکستان کی کسی بھی ائیر لائن سے سفر کرنے سے روک دیا ہے جس کے بعد پی آئی اے سمیت پاکستان میں کام کرنے والی تمام ائیر لائنز کے مستقبل پر نئے سوالات کھڑے ہو گئے۔

جعلی لائسنسز کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا تھا کہ ملائشیاء میں پی آئی اے کا طیارہ روک لیا گیا، یہ سب کچھ کیا ہے؟ آئیے وفاقی وزیرِ ہوا بازی کے بیان سے شروع ہونے والی اس کہانی کے ہر پہلو کا جائزہ لیتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ پی آئی اے اور پاکستان کی دیگر ائیر لائنز کا مستقبل کیا ہوگا؟

کراچی میں طیارہ حادثہ

شہرِ قائد میں گزشتہ برس جمعۃ الوداع کے روز پی آئی اے کا ایک طیارہ بد ترین حادثے کا شکار ہوا جس کے نتیجے میں 97 افراد جاں بحق ہو گئے۔ یہ افسوسناک واقعہ 22 مئی کے روز پیش آیا جب ائیر بس اے 320 کراچی ائیر پورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوگیا۔

اسی ماہ 29 مئی کو وزیرِ اعظم عمران خان نے طیارہ حادثے کی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کیا، قومی ائیر لائن نے 426 میں سے 150 پائلٹس کے لائسنسز جعلی ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔

وزیرِ ہوابازی کا بیان 

دنیا بھر میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں کہ مشکوک تعلیمی سندیں رکھنے والے پائلٹس کو پیسے لے کر پی آئی اے میں بھرتی کیا گیا۔ قومی اسمبلی کے فلور پر کھڑے ہو کر وفاقی وزیرِ ہوا بازی غلام سرور نے کہا کہ ہمارے 40 فیصد پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔

وفاقی وزیرِ ہوابازی نے بیان دیا کہ 860 میں سے 262 پائلٹس کے لائسنسز جعلی تھے جنہیں برطرف کیا جائے گا۔ یہ بیان منظرِ عام پر آتے ہی یورپی یونین کی سیفٹی ایجنسی، برطانوی سول ایوی ایشن اور امریکا سمیت متعدد ممالک نے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی لگا دی۔

کس کس نے پی آئی اے پر پابندی لگائی؟

صرف یورپی یونین میں ہی اٹلی، آسٹریا، بلغاریہ، کروشیا، پولینڈ، پرتگال، فن لینڈ، رومانیہ، فرانس، جرمنی، یونان، اسپین اور سویڈنن سمیت 27 ممالک نے قومی ائیر لائن پر پابندی عائد کی۔

امریکا نے بھی 9 جولائی 2020ء کو قومی ائیر لائن پر پابندی لگا دی۔ امریکی ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے پی آئی اے کا اجازت نامہ منسوخ کردیا۔ اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ یہ پابندی جعلی لائسنسز کے انکشاف پر لگائی گئی ہے۔ 

پائلٹس کیلئے کلین چٹ

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے غیر ملکی ائیر لائن سے تعلق رکھنے والے 21 پاکستانی پائلٹس کے لائسنسز کو اصلی قرار دیا۔ سی اے اے کا کہنا تھا کہ تمام پائلٹس کے لائسنس اصلی ہیں، گویا وفاقی وزیرِ ہوابازی کا بیان بے بنیاد تھا۔

پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) کا کہنا تھا کہ کسی پائلٹ کا لائسنس نہ جعلی ہے، نہ مشکوک، ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن نے عمان کو لکھے گئے خط میں کہا کہ کسی پائلٹ کا لائسنس جعلی نہیں ہے۔ پالپا نے تمام تر صورتحال کا ذمہ دار وزیرِ ہوابازی غلام سرور خان کو قرار دیا۔ 

کوالالمپور ائیر پورٹ پر سبکی 

قومی ائیر لائن کی عالمی سطح پر سبکی اس وقت بھی ہوئی جب رواں ماہ 15 جنوری 2021ء کے روز قومی ائیر لائن کا بوئنگ 777 طیارہ ملائشیاء کے دارالحکومت کوالالمپور کے ائیرپورٹ پر روک لیا گیا۔

طیارہ روکنے کی وجہ یہ تھی کہ پی آئی اے نے لیز کمپنی کو ادائیگی نہیں کی تھی۔ کمپنی کو قابلِ ادائیگی رقم 1 کروڑ 40 لاکھ ڈالر بنتی ہے۔ طیارے کو عدالتی حکم کی بنیاد پر روکا گیا۔

بعد ازاں گزشتہ روز 22 جنوری کو پی آئی اے کا طیارہ ضبط کرنے کے معاملے پر لندن ہائی کورٹ میں مقدمے کی سماعت عمل میں لائی گئی۔ سماعت کے دوران یہ بات منظرِ عام پر آئی کہ پی آئی اے نے کوالالمپور میں ضبط کیے گئے طیارے کی کمپنی کو 70 لاکھ ڈالر ادائیگی کردی ہے۔

فریقین کے وکلاء میں اتفاقِ رائے پایا گیا کہ پی آئی اے کے خلاف کوئی حکم جاری کیے بغیر پوری رقم کی ادائیگی ہونی چاہئے۔ طیارہ لیز پر دینے والی کمپنی پیری گرین ایسوسی ایشن چارلی  کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی آئی اے نے 5 لاکھ 80 ہزار ڈالر ادا نہیں کیے تھے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ مذکورہ رقم کی عدم ادائیگی کے باعث ہمیں عدالت کا رخ کرنا پڑا۔ پی آئی اے کی طرف سے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ اوور ہیڈ چارجز کم کردئیے جائیں۔ 

اقوامِ متحدہ کا اقدام اور ائیر لائنز کا مستقبل

آج اقوامِ متحدہ نے اپنے اسٹاف کو پی آئی اے سمیت پاکستان کی کسی بھی ائیر لائن سے سفر کرنے سے روک دیا جبکہ یہ فیصلہ پی آئی اے کے خلاف تاحال جاری مشکوک لائسنس کیس کی تحقیقات کے باعث کیا گیا۔

اقوامِ متحدہ نے اسٹاف کو افغانستان کیلئے رجسٹرڈ ائیر لائن سے سفر کی اجازت دے دی، یہ پاکستان کی تمام تر ائیر لائنز کیلئے ایک لمحۂ فکریہ ہے۔

قومی ائیر لائن کو متنازعہ بنا دیا گیا ہے۔ وزیرِ ہوا بازی کے بیان کے باعث عالمی سطح پر قومی ائیر لائن پہلے ہی رسوائی کا شکار تھی جس کے بعد کوالالمپور ائیر پورٹ پر طیارہ روکے جانے کا مسئلہ سامنے آیا۔

کوالالمپور میں طیارہ روکے جانے کے باعث عالمی سطح پر یہ تاثر پیدا ہوا کہ پی آئی اے طیارہ حاصل کرنے کے بعد لیز کی ادائیگی نہیں کرتی جبکہ آنے والا وقت پی آئی اے سمیت پاکستان کی دیگر ائیر لائنز کیلئے مزید مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔

بہتر یہی ہے کہ پاکستان جعلی لائسنسز کے معاملے پر تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائے، اگر واقعی پائلٹس کے لائسنسز یا ڈگریاں جعلی ہیں تو انہیں فارغ کیا جائے اور اگر ایسی کوئی بات نہیں ہے جیسا کہ پالپا کا مؤقف ہے تو وزیرِ ہوابازی کو عہدے سے فارغ کرنے سمیت حکومتِ پاکستان کو سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ کسی طرح پی آئی اے سمیت دیگر ائیرلائنز پر لگا ہوا بدنامی کا یہ داغ دھل جائے۔ 

Related Posts