مقبوضہ غرب اردن: اسرائیلی حکومت نے فلسطین کی تاریخی مسجد ابراہیمی کو 10 روز کے لیے نمازیوں کے داخلے کے لیے بند کیے جانے پر فلسطینی حلقوں کی طرف سے شدید مذمت کی گئی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں مسجد ابراہیمی کے ڈائریکٹر اور سدنہ کے چیئرمین الشیخ حفظی ابو سنینہ نے کہا کہ انہیں اسرائیلی حکام کی طرف سے ایک نوٹس ملا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا کہ مقامی وقت کے مطابق 9 بجے سے آئندہ 10 روز تک مسجد ابراہیمی میں فلسطینی نمازیوں کے داخلے پر پابندی عاید کی گئی ہے۔ اس دوران کسی کو مسجد ابراہیمی میں داخل ہونے اور عبادت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ابو سنینہ نے اسرائیلی حکومت کے اس نوٹس کو فلسطینی مسلمانوں کے مذہبی امور میں کھلی مداخلت اور مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں کو ان کے مقدس مقامات سے محروم کرنے کے لیے کرونا کی وبا کا بھونڈا جواز پیش کررہا ہے۔فلسطینی عالم دین کا کہنا تھا کہ ہم مسجد ابراہیمی میں نماز اور عبادت کے دوران صحت کے حوالے سے تمام ایس اوپیز پر عمل درآمد کرتے ہیں۔
مگر مسجد کی طرف آنے والے راستوں میں اسرائیلی فوج کی طرف سے رکاوٹیں کھڑی کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ ہم مسجد ابراہیمی میں نماز کے موقعے پر 20 نمازیوں کی قید کو مسترد کرتے ہیں۔