کراچی میں رواں برس ہونے والے دہشت گردی کے 3بڑے واقعات

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں رواں برس ہونے والے دہشت گردی کے 3بڑے واقعات
کراچی میں رواں برس ہونے والے دہشت گردی کے 3بڑے واقعات

کراچی: رواں برس کراچی میں دہشت گردی کی ورداتوں کے حوالے سے نہ مٹنے والے نقوش چھوڑ گیا،کراچی اسٹاک ایکسچینج،مذہبی شخصیات،رینجرز اور پولیس اہلکار دہشت گردوں کے نشانے پر رہے۔

پولیس نے حملہ کرنے والے بیشتر ملزمان کومقابلے میں ہلاک اور گرفتار کرلیا، سال 2020 میں دہشت گرد کا شہر کا امن تباہ کرنے میں سرگرم رہے،سال کا سب سے بڑا دہشت گردی کا واقعہ 29 جون کی صبح چار مسلح دہشت گردوں نے کراچی اسٹاک ایکسچینج میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

سیکورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں اور گارڈز نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر حملہ ناکام بنادیا،جس میں ایک پولیس اہلکار،3 سیکورٹی اہلکار شہید جبکہ چار دہشت گرد مارے گئے۔

سال کا دوسرا بڑا واقعہ 10 اکتوبر کی شام پیش آیا جب جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل اور انکے ڈرائیور کو شاہ فیصل کے قریب گھات لگائے دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

31اکتوبر کو جمشید ٹاؤن میں سبحانیہ مسجد کے پیش امام مفتی عبداللہ قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے،سیکورٹی گارڈ نے ایک حملہ آور کو موقع پر پکڑ لیا،جس کے مدد سے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کیا۔

سال دو ہزار بیس میں رینجرز اور پولیس اہلکار بھی دہشت گردوں کے نشانے پر رہے، دس جون کو دہشت گردوں نے منزل پمپ سے رینجرز پر سیریل دستی بم اٹیک کا آغاز کیا اسی روز گلستان جوہر میں بھی رینجرز موبائل پر دستی بم حملہ ہوا جس میں دو راہگیر زخمی ہوئے۔

19 جون کو لیاقت آباد میں احساس پروگرام کی سیکورٹی پر تعینات رینجرز موبائل کو نشانہ بنایا گیا، جس ایک شہری جاں بحق اور 8 افراد زخمی ہوئے اسی روز گھوٹکی اور لاڑکانہ میں بھی رینجرز پر حملے کئے گئے، 8 جولائی کو سچل کے علاقے میں بیکری پر دستی بم حملہ ہوا جس میں سابق رینجرز افسر شہید ہوا۔

Related Posts