کے ایم سی سندھ حکومت کو بائیو گیس کیلئے بھینس کالونی کی 31 ایکڑ زمین دینے پر تیار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کے ایم سی سندھ حکومت کو بائیو گیس کیلئے بھینس کالونی کی 31 ایکڑ زمین دینے پر تیار
کے ایم سی سندھ حکومت کو بائیو گیس کیلئے بھینس کالونی کی 31 ایکڑ زمین دینے پر تیار

کراچی میں بلدیہ عظمیٰ (کے ایم سی) سندھ حکومت کو بائیو گیس کیلئے بھینس کالونی کی 31 ایکڑ اراضی دینے کیلئے مشروط طور پر آمادہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میونسپل کمشنر افضل زیدی نےسندھ حکومت کو بائیو گیس کیلئے بھینس کالونی مذبح خانے کی 31 ایکڑ اراضی دینے کی مشروط آمادگی ظاہر کی ہے۔سیکریٹری سندھ حکومت کو لکھے گئے ایک خط میں ایم سی نے درخواست کی ہے کہ کراچی کا بڑا مذبح خا نہ لانڈھی سلاٹر ہاوس ہے، جہاں سینکڑوں جانور یومیہ ذبح کیے جاتے ہیں۔

میونسپل کمشنر افضل زیدی کے مطابق اگر یہ اراضی سندھ حکومت کو بائیو گیس منصوبے کیلئے دے دی جاتی ہے تو شہر میں گوشت کے بحران کا خدشہ ہے اس لیے کے ایم سی کو روایتی طریقے سے ذبیحہ کیلئے اراضی متبادل کے طور پر دی جائے تاکہ وہاں مذبح خانہ قائم کیا جاسکے اور شہریوں کو گوشت کے بحران سے بچایا جا سکے۔

ایم سی افضل زیدی نے خط میں کہا ہے کہ کے ایم سی ان دنوں شدید مالی بحران میں مبتلا ہے اور درخواست کی ہے کہ اس معاملے کو بورڈ آف ریونیو کے ذریعے حل کیا جائے تاکہ کے ایم سی کو 31 ایکڑ اراضی کی متبادل جگہ اور رقم حاصل ہو سکے اور بدتر مالی حالات میں نئی جگہ پر نیا مذبح خانہ تعمیر کیا جا سکے جبکہ لانڈھی سلاٹر ہاؤس کے ایم سی کی آمدنی کا اہم ذریعہ ہے۔ 

خط کے مطابق لانڈھی سلاٹر ہاؤس شہر کا سب سے بڑا مذبح خانہ ہے جہاں یومیہ سیکڑوں جانور ذبح کیے جاتے ہیں اور شہریوں کی گوشت کی ضرورت کو پورا کیا جاتا ہے ، یہاں گائے ، بھینس ، بکرے اور دنبے ذبح کیے جاتے ہیں اور شہر بھر کے قصاب اپنے جانور یہاں لا کر زبح کراتے ہیں ، جس کی فیس کی مد میں کے ایم سی کو ایک معقول رقم ملتی ہے۔

یہ علحدہ بات ہے کہ کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر وٹرنری ہمیشہ مذبح خانے کے ٹھیکیدار کے ساتھ ساز باز کر کے اسے عدالت میں کیے گئے مقدمے میں کئی سال سے فوائد پہنچانے میں مصروف ہیں جس کے عوض محکمہ وٹرنری افسران کو ماہانہ لاکھوں روپے حصہ وہی ٹھیکیدار ادا کرتا ہے، اس کھیل میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ قانونی بھی ملوث ہے اور وکلاء کے ایم سی کی بجائے ٹھیکیدار کے مفادات کے لیے کام کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عارف جیوانے  تعمیرات میں سرمایہ کاری بڑھانے کا طریقہ بتادیا

Related Posts