نظامِ شمسی کے 2 اہم سیارے مشتری اور زحل 800 سال بعد آج قریب ترین نظر آئیں گے جبکہ یہ نادر و نایاب نظارہ دیکھنے کیلئے سائنسدانوں اور علمِ فلکیات کے شائقین نے دوربینیں تھام لی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ نظامِ شمسی کا سب سے بڑا سیارہ مشتری اور زحل آج سورج غروب ہونے کے فوراً بعد جنوب مغرب کی طرف نظر آسکیں گے جو آسمان پر دوہرے ستارے کی طرح دکھائی دیں گے۔
آج شام کے وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں یہ نظارہ دیکھا جاسکے گا جس کے کرسمس کے قریب ہونے کے باعث مسیحی حلقے مختلف مذہبی پیش گوئیوں کا ذکر کرتے بھی نظر آتے ہیں۔
بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ دونوں سیاروں کی قربت سے آسمان پر وہ روشنی نظر آئے گی جو غالباً 2 ہزار سال پہلے نظر آسکی تھی جسے کرسمس اسٹار یا ستارۂ بیت لحم کا نام دیا جاتا ہے۔
فلکیات دانوں کا کہنا ہے کہ بظاہر قریب ترین دکھائی دینے والے دونوں سیارے ایک دوسرے سے 450 ملین میل کے فاصلے پر ہوں گے جن کا زمین سے فاصلہ 550 ملین میل سے زیادہ ہوگا۔
ماہرینِ فلکیات نے آج شام نظر آنے والے اِس نظارے کو عظیم مجموعے یا گریٹ کنجنکشن کا نام دیتے ہوئے بتایا ہے کہ آسمان پر بغیر کسی دور بین کے بھی یہ نظارہ ملاحظہ کیا جاسکتا ہے تاہم دوربین سے دیکھنے پر سیارے مزید خوبصورت نظر آئیں گے۔
مشتری اور زحل اپنی جسامت کے اعتبار سے دیو اور مادے کے اعتبار سے مکمل طور پر گیس کے بنے ہوئے سمجھے جاتے ہیں جس کی بنیاد پر انہیں گیسی دیو بھی کہا جاستا ہے۔ آئندہ یہ منظر اگلے 20 برس بعد نظر آسکتا ہے تاہم دونوں سیاروں کا باہمی فاصلہ بڑھ جائے گا۔
آئندہ 60 سال بعد مشتری اور زحل نامی یہ گیسی دیو ایک دوسرے کے اتنا ہی قریب آجائیں گے کہ سن 2080ء میں انہیں آج ہی کی طرح قریب ترین دیکھنا ممکن ہوسکے گا تاہم یہ نظارہ دیکھنے کیلئے آج زمین پر موجود بے شمار افراد کی جگہ آنے والی نئی نسل لے لے گی۔
یہ بھی پڑھیں: روایتی دواؤں میں 565جنگلی جانوروں کے استعمال کا انکشاف