کراچی: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والہ نے کہا ہے کہ سینیٹ اجلاس بلانے کی ریکوزیشن تیارکر لی، سینیٹ کسی ایک فرد کیلئے کام نہیں کرے گی، اب مقابلہ سینیٹ اور نیب کا ہے، اس کو ہر حال میں بے نقاب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بند کمرے میں نہیں انویسٹی گیشن نہیں کریں گے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ اجلاس میں نیب کی زیرحراست ہلاکتوں پر بھی بات ہو گی، لواحقین کو سینیٹ میں بلایا جائے گا۔ پورے پاکستان کو گرفتار کریں، کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ تمام پلی بارگین والوں کو بھی بلائیں گے، ان سے پوچھیں گے یہ کیسے ہوا۔
سلیم مانڈوی والہ کا کہنا تھا کہ نیب نے ظلم کیے، اس کی تحویل میں لوگ مرے۔ نیب کوایکسپوزکرنے کیلئے ایک ایک سینیٹر متحد ہے، نیب کے اسٹاف کی ڈگریاں چیک کی جائیں گی۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا مزید کہنا تھا کہ نیب کے ادارے اور افسران کو کنٹرول کیا جائے، یہ مقابلہ سلیم مانڈوی والہ اور نیب کا نہیں، سینیٹ اورنیب کا ہے سینیٹ نیب اہلکاروں کے اثاثے بھی چیک کرے گا۔
واضح رہے کہ نیب کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ملزمان سلیم مانڈووی والہ اور اعجاز ہارون نے عبدالغنی مجید کے ساتھ مشکوک ڈیل کی، سلیم مانڈووی والہ اور اعجاز ہارون نے جعلی اکاونٹ سے 14 کروڑ روپے وصول کیے، جرم کی رقم میں سے اعجاز ہارون نے 8 کروڑ اور سلیم مانڈووی والا 6 کروڑ وصول کیے۔
نیب کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سلیم مانڈووی والا نے جرم کی رقم کو چھپانے کیلیے مانڈووی والہ بلڈرز کا اکاونٹ استعمال کیا، ادارے نے تحقیقات شروع کیں تو جرم کی رقم کو قرض ثابت بنانے کی کوشش کی گئی، سلیم مانڈووی والہ نے جرم کی رقم سے ملازم عبدالقادر شوانی کے نام پلاٹس خریدے۔
دوسری جانب نیب کا یہ بھی کہنا تھا کہ سلیم مانڈووی والہ نے پلاٹس بیچ کر اسی رقم سے دوسرے ملازم کے نام شئیرز خرید لیے، سلیم مانڈووی والہ نے منگلا ویو کے 30 لاکھ شئیرز 3 کروڑ روپے میں خریدے۔
ملزم نے اپنے دستخطوں سے ملازم کے نام شئیرز خریدے، لاکھوں شئیرز کا مالک سلیم مانڈووی والا کا ملازم طارق دراصل بینامی دار ہے، الزامات کا جواب دینے کی بجائے سلیم مانڈووی والا بزنس کمیونٹی کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔انہیں جواب دہ ہونا پڑے گا۔