کے ڈی اے کا کرپٹ اساتذہ کیخلاف انکوائری سے گریز، فائل دبادی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

headmistresses and officers Corruption revealed in KDA schools

کراچی :ادارہ ترقیات کراچی کے محکمہ تعلیم میں افسران کی ٹال مٹول کے باعث 13 نومبر کو خواتین اساتذہ کی کرپشن کی خبر کا نوٹس لیے جانے کے باوجود اب تک انکوائری کا حکم نامہ جاری نہ ہو سکا ۔

اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل کو انکوائری کے لیے منظور شدہ فائل خبر جاری ہونے کے 8 روز بعد ہی پہنچا دی گئی تھی تاہم وہ تا حال انکوائری لیٹر جاری کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔

صورتحال سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ موصوف ان کرپٹ اساتذہ کو بچانے یا ان کی حمایت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ کے ڈی اے اسکولوں میں خواتین اساتذاہ کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور تین اسکولز میں خواتین ہی ہیڈ مسٹریس ہیں تاہم جس طرح کے ڈی اے کے افسران کرپشن میں ملوث ہیں ۔

اسی طرح اساتذہ بھی کرپشن میں ملوث ہونے لگے ہیں ،اس حوالے سے 13 نومبر کو ایم ایم نیوز ٹی وی نے خبر شائع کی تھی کہ اسکول کے سالانہ فنڈز میں بڑے پیمانے پر خرد برد کا ارتکاب کرنے والی ہیڈ مسٹریس فیڈرل بی ایریا اسکول روبینہ چنہ ، دیگر ہیڈ مسٹریس میں نسرین اشرف ،شہانہ اور حمیرہ نام کی خواتین اساتذاہ شامل ہیں ۔

الیکشن ڈیوٹی کا معاوضہ ہڑپ کرنے کا الزام جس خاتون ٹیچر پر لگایا گیا ہے اس کا نام امینہ وحید ہے۔خبر جاری ہونے کے دوسرے ہی روز اس پر ایکشن ہو گیا تھا اور اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل عمر فاروق نے اس خبر پر ایکشن لیتے ہوئے تمام تر کارروائی مکمل کرتے ہوئے مذکورہ خواتین اساتذہ کے خلاف انکوائری کی منظوری لے کر متعلقہ اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل کو روانہ کر دی تھیں ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اقربا پروری کے باعث اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل زبیر احمد نے تا حال انکوائری کا حکم نامہ جاری نہیں کیا ، اس حوالے سے جب زبیر احمد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ ہاں لیٹرنکالنا تھا مگر اب تک کام کی زیادتی کے باعث جاری نہیں ہو سکا ہے تاہم آئندہ ہفتے میں ضرور جاری کردوں گا۔

مزید پڑھیں: کراچی کے شہریوں سے پھر دھوکا، سرکلر ریلوے سے ادارے کو کروڑوں کا نقصان

واضح رہے کہ اگر ان اساتذہ کے خلاف انکوائری نہیں ہوتی تو اس کا مطب دال میں کچھ کالا ہے یا صرف مخصوص اساتذہ کے خلاف انکوائری ہوئی تب بھی اقربا پروری واضح ہو جائے گی۔

اساتذہ کی کرپشن کے باعث اسکولوں کی صورتحال خراب ہو رہی ہے اور ان میں ننگی تاریں اور چھت کا پلاستر بھی جھڑنے لگا ہے جو کسی حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔

Related Posts