آئیسکو میں کرپشن پر نظر رکھنے والے شعبے بھی رشوت وصولی میں مصروف ہوگئے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آئیسکو میں کرپشن پر نظر رکھنے والے شعبے بھی رشوت وصولی میں مصروف ہوگئے
آئیسکو میں کرپشن پر نظر رکھنے والے شعبے بھی رشوت وصولی میں مصروف ہوگئے

اسلام آباد:آئیسکو کی بدترین کرپشن میں چیک اینڈ بیلنس رکھنے والے شعبے اور ادارے بھی حصہ دار نکلے،اسپیشل آڈٹ ریکوری 3کروڑ40لاکھ وصولی کے بغیر این او سی اور پنشن و مرعات حاصل کرنے والے 44 افسران کے نام سامنے آگئے۔

آئیسکو شعبہ آڈٹ محض کرپٹ افسران کا تحفظ کرنے کی حد تک محدود رہ گیا ہے، پچھلے دس سالوں سے کارکردگی صفر جبکہ بجٹ اور مراعات میں ہر سال دگنا اضافہ بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہیں۔

چیک اینڈ بیلنس رکھنے والے شعبہ سیکورٹی اینڈ ویجیلنس اور شعبہ آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس اپنے اپنے دائرہ اختیار کو کرپشن روکنے کے بجائے اسے تحفظ دینے کے لیے استعمال کر رہے ہیں جس کا اندازہ ان کی پچھلے دس سالہ کارکردگی سے لگایا جا سکتا ہے،ماسوائے صارفین یا پانچ اسکیل کے ملازم کے خلاف کارروائی کے علاوہ کسی ایک میگا کرپشن سکینڈل کی کارکردگی ان کے ریکارڈ پر نہیں۔

اس کی تازہ مثال دستیاب دستاویزات کے مطابق آئیسکو شعبہ آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس کی ہے جنہوں نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے اسپیشل آڈٹ کی 3 کروڑ40لاکھ روپے کی ریکوری 44افسران سے وصولی کے بغیر نہ صرف انہیں خلاف ضابطہ این او سی جاری کر دیا بلکہ پینشن اور تمام مراعات بھی دیدی ہیں۔

جن میں عابد محمود سے 12لاکھ30ہزار وصولی نہیں کی خالد جمیل سے 7لاکھ75ہزار،خان ویز سے 14لاکھ99ہزار،خالد نذیر سے 16لاکھ2ہزار،ڈپٹی چیف آڈیٹر سے 6لاکھ34ہزار،آڈٹ آفس سے 6لاکھ76ہزار،دپٹی منیجر شبیر احمد سے 7لاکھ7ہزار اور 9لاکھ1ہزار اور 4لاکھ12ہزار سمیت 15لاکھ50ہزار اور 76ہزار۔

ڈپٹی منیجر ویجیلنس سے 5لاکھ5ہزار،منیجر کنفیڈینشل سے 14لاکھ8ہزار،اعجاز احمد بھٹہ سے 6لاکھ16ہزار،آڈٹ آفیسر سے 7لاکھ18ہزار،منیجر فنانس سے 3لاکھ35ہزار،منیجر (سی اینڈ سی)ایچ آر سے 20لاکھ65ہزار،افشاں انور سے 6لاکھ54ہزار،ڈپٹی منیجر ویجیلنس سے 27لاکھ25ہزار۔

کامران سرور سے 7لاکھ4ہزار،میاں فرخ سے 7لاکھ70ہزار،ایس ڈی او ایف الیون سے 8لاکھ29ہزار،منیجر ریکوری سے 10لاکھ78ہزار،غلام رسول سے 7 لاکھ66ہزار،ڈپٹی منیجر سیفٹی سے 11لاکھ91ہزار،ڈپٹی منیجر بینکنگ سے 11لاکھ89ہزار،منیجر کسٹمر سروسز سے 15لاکھ14ہزار سمیت دیگر 10 افسران سے آڈٹ ریکوریاں نہیں کی گئیں۔

جس سے قومی خزانے کو 3کروڑ40لاکھ روپے سے زائد کا نقصان موجودہ افسران نے پہنچایا ہے،جبکہ یہ تین سالہ آڈٹ کی ریکوری ہے، اگر انٹرنل آڈٹ کے ریکارڈ کو دیکھا جائے تو یہ 20کروڑ سے زائد کا اسکینڈل سامنے آسکتا ہے۔اس ضمن میں آئیسکو آڈٹ کے ڈپٹی چیف قیصر شاہ کو دستاویزات اور سوالنامہ بھیجا گیا لیکن انہوں نے جواب دینے کے بجائے راہ فرار اختیار کر لی جس سے ان کی ملی بھگت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

Related Posts