سرکلر ریلوے کی اراضی پر ناجائز قبضوں کا سلسلہ جاری ہے اور بلند عمارتیں بنانے والے لینڈ مافیا کے کارندوں نے سرکلر ریلوے کی بحالی ناممکن بنا دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت ، پاکستان ریلوے، حکومت سندھ ، ان مافیاز کو قابو کرنے میں ناکام ہیں،سرکلر ریلوے ٹریک کی بحالی شروع نہیں ہوسکی۔ گلشن اقبال گیلانی ریلوے اسٹیشن کے ساتھ قائم پاکستان ریلوے کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی نمبر 7کے چیئرمین عبدلخالق فاروقی اور ایڈمنسٹریٹر محمود الحق کی ملی بھگت سے سیاسی سرپرستی میں سیکڑوں پلاٹوں ، اضافی زمین، سڑک اور ریلوے ٹریک کے انتہائی قریب ناجائز قبضے تا حال جاری ہیں۔
کامران کامی گروپ ان دنوں سب سے زیادہ متحرک ہے۔آصف لانیہ، حسن کالا ، فیضان عرف شوٹر، حسن عرف کالا اور دیگر لینڈ مافیا کے سرغنہ بھی قبضہ کر کے بلند و بالا غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر اور انہیں پورشنز بنا کر 80 لاکھ تا ڈیڑھ کروڑ میں فروخت کر رہے ہیں۔ پلاٹوں کی جعلی فائلیں بنا کر بھی گلشن اقبال ، گلستان جوہر ، لیاقت آباد اور ناظم آباد کی ریلوے اراضی کو سرکلر ریلوے کیلئے ناکارہ بنایا جارہا ہے۔ پلاٹوں کی غیر قانونی خریدوفروخت دھڑلے سے جاری ہے۔
سوسائٹی میں رہائشی پلاٹس پر کمرشل عمارتیں کھڑی کر دی گئیں، سندھ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے صوبائی وزیر اکرام اللہ دھاریجو جو تاحال مکمل خاموش، سیکریٹری نے بھی مبینہ حصہ وصول کر کے نظریں چرا لیں۔ گزشتہ کئی سال سے چئیرمین ریلوے کوآپریٹو ہاؤسنگ سائیٹیز عبدالخالق فاروقی نے ناجائز طریقے سے بلڈر مافیا کیساتھ مل کر بڑی عمارتوں کی تعمیر اور مختلف پلاٹس پر قبضہ کیا ہوا ہے۔دونوں عہدیدار مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر براجمان ہیں۔
نہ قانونی طور پر سوسائٹی کے انتخابات ہوتے ہیں نہ ہی سیکریٹری کو آپریٹو سوسائٹی کوئی نیا ایڈ منسٹریٹر مقرر کرتے ہیں ، سب اپنا اپنا حصہ وصول کر کے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ پاکستان ریلوے کو کروڑوں کا نقصان پہنچانے والے ان لوگوں کے لینڈ مافیا سے گہرے تعلقات قائم ہیں ۔پلاٹوں کی جعلی فائل بنا کر پلاٹ کی قیمت سے 20 سے 30 فیصد رقم وصول کر کے قبضہ دے دیا جاتا ہے۔ان میں ایسےنجی پلاٹ بھی موجود ہیں جن پر لینڈ مافیا کا قبضہ ہے۔
جس کا پلاٹ ہے اس متاثرہ شخص کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ۔حضرت غوث گیلانی ؒ کے مزار کے سامنے بلاک اے 13 پلاٹ نمبر اے 47 پر سڑک تک عمارت کو وسیع کر کے سڑک ہی تنگ کردی گئی ہے۔غیر قانونی طور پر اس پلاٹ پر5 منزلہ عمارت تعمیر کر کے پورشنز فرخت کر دیے گئے ہیں۔ایس بی سی اے افسران بھی اس سنگین جرم میں برابر کے شریک ہیں تاہم نہ تو ان افسران کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی نہ ہی محکمہ کو آپریٹو سوسائٹی کے افسران کے خلاف ایکشن ہوا ۔
کراچی کے شہریوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے ۔ کوئی پرسان حال نہیں ہے ، کوئی ادارہ ان متاثرہ افراد کی داد رسی کے لیے تیار نہیں۔حال ہی میں آصف لانیہ کے خلاف مقدمہ درج ہوا ہے جو غیر قانونی قبضوں اور جعلی دستاویزات بنا کر سادہ لوح افراد کو پلاٹ فروخت کرنے کے حوالے سے ہے۔ آصف لانیہ گلستان جوہر ، گلشن ، ناظم آباد ، لیاقت آباد میں ریلوے اراضی پر قبضوں میں ملوث ہے۔
حال ہی میں چیئر مین اور ایڈمنسٹریٹر سوسائیٹی کے دفتر میں بھی چھاپہ مارا گیا تھا تاہم ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ کراچی کے عوام کو سرکلر ریلوے کی مکمل بحالی سے محروم رکھنے والا یہی مافیا ہے جس نے گلشن اقبال کی مخلتف سوسائٹیز جو ریلوے ٹریک کے ساتھ قائم ہیں ان پر قبضے کر کے سرکلر ریلوے کی بحالی کو نامکن بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خزانے کو بھاری نقصان، پی آئی اے کے 2 سابق افسران پر مقدمات