کراچی، دیہی علاقوں میں ایس او پیز کی کھلی خلاف ورزی، 24 گھنٹے کاروبار جاری

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی، دیہی علاقوں میں ایس او پیز کی کھلی خلاف ورزی، 24 گھنٹے کاروبار جاری
کراچی، دیہی علاقوں میں ایس او پیز کی کھلی خلاف ورزی، 24 گھنٹے کاروبار جاری

کراچی کے دیہی اور مضافاتی علاقوں میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے ایس او پیز کی کھلی خلاف ورزی جاری ہے جہاں کاروبار 24 گھنٹے مسلسل جاری رہتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق  سندھ سرکار اور کراچی انتظامیہ کی جانب سے سندھ شہری اور دیہی میں کھلی تفریق سامنے آگئی۔ شہر قائد کے دیہی علاقوں میں کورونا ایس اوپیز پر عمل درآمد کرانے والا کوئی نہیں۔ دیہی علاقوں میں کاروبار ، ہوٹل ، ریستوران اور دیگر کاروبار رات گئے تک کھولنے کی غیر اعلانیہ اجازت دے کر دیہی علاقوں میں کورونا پھیلانے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔

شہرِ قائد کے علاقوں ضلع غربی ، کورنگی ، شرقی اور خصوصاََ ضلع ملیر میں واقع ہوٹل اور ریستوران رات گئے بلکہ 24 گھنٹے کھولنے کی اجازت دی جانے لگی، دیہی علاقوں میں علاقہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے اسسٹنٹ کمشنرز نے مبینہ نذرانہ وصول کر کے کاروبار کی کھلی چھوٹ دے دی جس سے کراچی کے دیہی علاقوں میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ہے۔

ملیر کے علاقے میں ایک سیاسی شخصیت کے سندھ گرین ہوٹل سمیت متعدد ہوٹلز اور ریسٹورنٹس میں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کھلے عام جاری ہے ۔رات گئے تک جاری سرگرمیوں کے دوران ماسک کے بغیر،سماجی فاصلے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نوجوانوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے جبکہ آزادانہ منشیات اور ممنوعہ شیشے اور حقے کا استعمال بھی سرعام کیا جاتا ہے۔

یہاں کراچی پولیس اور سول انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کے باعث کورونا کی وبا تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ ضلع ملیر کے علاقے قائد آباد، مرغی خانہ، ملوک ہوٹل، میمن گوٹھ ،اسپتال چورنگی، کورنگی، لانڈھی 89،کورنگی سنگر چورنگی سے شاہ فیصل کالونی جاتے ہوئے عوامی کالونی کی مرکزی سڑک، کورنگی چکرا گوٹھ، ماڈل کالونی اور ضلع شرقی کے علاقوں میں بھی دکانیں رات گئے تک کھلی رہتی ہیں۔ 

ضلع شرقی کے علاقوں صفورا چورنگی، گلستان جوہر، جوہر چورنگی تا جوہر موڑ سمیت کئی مقامات پر دکانیں اور کاروبار رات گئے تک کھولنے کی کھلی آزادی دے دی گئی ہے۔علاقہ مکینوں کے مطابق ہوٹل مالکان سے علاقائی پولیس مبینہ طور پر بھاری رشوت وصول کرتی ہے جس کے عوض ہوٹل مالکان اور وہاں بیٹھنے والے منشیات کے عادی اور منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔

ہوٹل مالکان کی سیاسی وابستگی کے باعث پولیس کے اعلیٰ افسران مذکورہ ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی سے گریزاں دکھائی دیتے ہیں۔علاقہ مکینوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس قسم کی آزدانہ سرگرمیوں کے باعث کورونا تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ہے اور کوئی سنگین نوعیت کا واقعہ بھی رونما ہوسکتا ہے جبکہ شہریوں نے ہوٹلز کے اوقاتِ کار محدود کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

عوام نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ، چیف سیکریٹری سندھ اوراعلیٰ پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ دیہی اور شہری کی تفریق کے خاتمے میں اپنا کردار اد اکریں اور  اسسٹنٹ کمشنرز و پولیس افسران کے خلاف اس تفریق پر کارروائی کی جائے تاکہ سندھ کی یگانگت کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہ ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں:  حیدر آباد کی 6 یوسیز کے 17 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ

Related Posts