کراچی: ادارہ ترقیات کے ایک سال سے تنخواہوں سے محروم کنٹریکٹ ملازمین کا سوک سینٹر کے سبزاہ زار پر شدید احتجاج۔ مظاہرین میں خواتین اساتذہ، دیگر ملازمین کے ساتھ ایک نابینا نائب قاصد بھی موجود تھا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمیں وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے دھوکہ دیا ہے۔ ہم سے کہا گیا کہ آپ کا تو حق ہے اور میں آپ کو جلد مستقل کروانے کے احکامات دیتا ہوں، ہماری درخواست کے جواب میں وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے اس پر تحریری طور پر لکھا کہ از پر پالیسی ان تمام کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر دیا جائے۔
تاہم جب ہم کے ڈی اے سوک سینٹر وزیر بلدیات کا رقہ لے کر پہنچے تو افسران نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ وزیر بلدیات نے آپ سب کو بیوقوف بنایا ہے کیوں کہ وہ پالیسی کے تحت مستقل کرنے کا کہہ رہے ہیں اور پالیسی ان کو ہی دینی تھی جو اب تک نہیں دی گئی ہے۔
خاتون ٹیچر نے بتایا کہ ہم جب دوبارہ وزیر بلدیات کے پاس گئے تو وہ معصوم بن کر کہنے لگے کہ پالیسی نہیں بنی ہے مجھے معلوم نہیں تھا۔ پھر کہا کہ مجھے تو خود اپنے بندے بھی مستقل کروانے ہیں لیکن جب بھی پالیسی آئے گی پہلی ترجیح میں آپ کو دونگا۔
خواتین ٹیچرز نے بتایا کہ ان کہ ملازمت کو 8 تا 10 سال ہو چکے ہیں۔ ہم ے اپنی زندگی کے قیمتی 10 سال کے ڈی اے کو دے دیے ہیں اور اب جب کہ ہمیں مستقل کرنا چاہیے تھا تو ہمیں پالیسی کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ خواتین نے کہا کہ ہمارا گھر چلانا مشکل ہو گیا ہے کیوں کہ اکثر خواتین کے خاوند یا تو بے روزگار ہیں یا کسی بیماری کے باعث کوئی کام کرنے سے قاصر ہیں اس لیے ہمیں گھروں سے نکلنا پڑ رہا ہے۔
محسن نے کہا کہ اللہ نے سندھ کے حکمرانوں کو سب کچھ دیا ہے مگر ان کے دل بہت سخت ہیں،جو غریب اور مظلوموں کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ہم پھر بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم غریب مظلوموں کی بددعاؤں سے بچیں اور ہمیں ہمارا حق دیا جائے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے اور کورونا کی وبا اس کی نشانی ہے۔ اللہ سے ڈرو اگر اس کے مظلوم بندوں کو بھوکا سلاؤ گے تو حکمرانوں تم بھی کبھی سکھی نہیں رہ سکو گے۔ اس موقع پر آرگنائزر وقاص نے کہا کہ ہم اب دیگر متاثرہ کنٹریکٹ ملازمین سے بھی رابطے کر رہے ہیں اور جلد ایک بڑا احتجاج کریں گے اور اپنا حق لے کر رہیں گے۔