صنعتکاروں نے بجلی نرخوں میں اضافہ مسترد کردیا، اضافہ واپس لینے کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Water Shortage brings industrial production to a halt: Faisal Moiz

کراچی :ناتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر فیصل معیز خان نے بجلی کے نرخوں میں اچانک اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کے الیکٹرک کی جانب سے بڑھائے گئے نرخوں کو مسترد کرتے ہوئے اضافہ فوری واپس لینے اور سابقہ نرخوں کے مطابق صنعتوں کو بجلی کے بل ارسال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

فیصل معیز خان نے ایک بیان میں کہاکہ کے الیکٹرک نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے بجلی کے نرخوں میں 2 روپے87 پیسے فی یونٹ اضافہ کردیا ہے اور صنعتوں کو بڑھائے گئے نرخوں کے مطابق بجلی کے بل بھیجے جارہے ہیں جس سے صنعتکاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ بجلی نرخوں میں مزید اضافے سے صنعتی پیداواری لاگت میں یکدم نمایاں اضافہ ہوجائے گا اور پیداواری لاگت بڑھنے سے برآمدکنندگان بین الاقوامی منڈیوں میں مسابقت کے قابل نہیں رہیں گے جو کہ ملکی برآمدات میں کمی کا باعث ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ کے ای بجلی کے نرخوں میں اضافے سے پہلے صنعتکاروں اور اسٹیک ہولڈرز بشمول نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف انڈسٹری ( نکاٹی) کو ضرور اعتماد میں لے اور نرخوں میں اضافے کی حقیقی وجوہات کا تبادلہ کرے تاکہ صنعتکار برادری پیداواری لاگت کا تخمینہ سیٹ کرسکیں کیونکہ مصنوعات کی پیداواری لاگت میں کے ای کے چارجز سمیت دیگر اخراجات کو شامل کرکے پروڈکٹ کی لاگت کا تعین کیا جاتا ہے تاہم یوٹیلیٹیز سروسز کے چارجز میں اچانک اضافہ کیے جانے سے یقینی طور پر صنعتکاروں کو مالی نقصانات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: سائٹ سپرہائی وے صنعتی ایریا میں پانی کی لائن کی فوری مرمت کی جائے،انجینئر نثار احمد

فیصل معیز خان نے بجلی کے نرخوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہاکہ کرونا وبا نے پاکستان سمیت دنیا بھر کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اکثریت ممالک اپنی صنعتوں کی بقا قائم رکھنے اور معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے صنعتوں کو ریلیف فراہم کررہے ہیں اس کے برعکس پاکستان میں صنعتی کی بنیادی ضرورتوں کو ہی حد سے زیادہ مہنگا کرکے پیداواری لاگت میں اضافے کے اقدامات کیے جارہے ہیں جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اگر حکومت ملک کو معاشی طور پر مستحکم دیکھنا چاہتی ہے تو صنعتوں کو ریلیف فراہم کرے بصورت دیگر ملکی معیشت پر اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

Related Posts