کے4کا کنٹرول واپڈانے سنبھال لیا، اسد ضامن فارغ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

k4 project

کراچی:واپڈا نے کراچی کا میگا پروجیکٹ K-4کی تعمیرات کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے، پروجیکٹ کے تما م اسٹیک ہولڈرز سے تمام تعمیراتی ریکارڈ حاصل کرنے کے بعد واپڈا ماہرین کے سپرد کردیا گیا ۔

اس کا ڈیزائن ،نقشہ، ریکارڈ ز اور اب تک جاری تعمیرات کی فائلیں واپڈ ا کے ماہرین کو ملنے کی تصدیق کردی گئی اور توقع ہے کہ چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین واپڈا ماہرین کے ہمراہ کراچی میں K-4کا مکمل جائزہ لینے کے لئے آئندہ ہفتہ دور ہ کریں گے ۔

اب تک ہونے تعمیراتی کام دیکھ کر اس کی تعمیرات کا آغاز کا فیصلہ کیا جائے گااور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اسد ضامن کو پروجیکٹ سے فارغ کردیا گیا ہے،واپڈ ا کے پروجیکٹ دائریکٹر کی تعیناتی کافیصلہ کراچی کے دورہ سے قبل ہونے کی توقع ہے ۔

مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق واپڈا کے کنٹرول میں دینے کے تمام امور کا سہرا کراچی سے رکن قومی اسمبلی نجیب ہارون دیا جارہا ہے جنہوں نے کراچی کے میگاپروجیکٹ کی بربادی کی کہانی ، سندھ حکومت کا روئیہ اور منصوبہ میں اصل رکاوٹ قراردیتے ہوئے کنٹریکٹر اورکنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی کی ناتجربہ کاری ، نااہلی غفلت اور سنگین غلطیاں کے بارے میں پہلے وزیر اعظم عمران خان کو قائل کیا تھا۔

وفاقی وزیر پلاننگ ڈیولپمنٹ اسد عمر ، پلاننگ ڈیولپمنٹ سمیت دیگر اداروں کو حقائق سے آگاہ کیا تھا انہوں نے نسپاک اور سندھ حکومت کی ٹیکنکل کمیٹی اعجاز مہیسرکی رپورٹ کو سابق سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ کی سربراہی میں بننے والی بیورو کریٹ کمیٹی نے مسترد کیئے جانے والے حقیقت بھی منظرعام پر لایا ہے۔

واضح رہے کہ 18نومبر 2015کو ایک معاہدے کا آڈر نمبرLG(SO-IV)4-48/KWSB/2015کو جاری ہونے والا ایف ڈیلبو اور 494انجینئر ننگ گروبطور کنٹریکٹر دستخط کیا تھا،کنٹریکٹر کے تحت پہلاکراچی گریٹرز بلک سپلائی اسکیم K-4فیز ون (260-MGD)اور دوسرا پیکج2 پمپنگ اسٹیشن کی تعمیر،2مین رائزنگ ،2فلٹر پلانٹس65اور ایک 130ملین گیلن یومیہ کی فراہمی کا تعمیرات ، 5سائٹ آفس سول ورک کی تعمیرات معاہدہ کا حصہ ہے۔

معاہدے کے تحت منصوبے کی لاگت کا15فیصدرقم بینک گارنٹی اور انشوریشن کے ساتھ ساتھ تمام ٹیکس کی ادائیگی کنٹریکٹر کو کرناہے پروجیکٹ کا سیلز ٹیکس کی ادائیگی بھی کنٹریکٹر کی ذمہ داری ہوگا معاہدے کے تحت پیکج بی کا مجموعی رقم 12.94ارب روپے لگایا گیا ہے،معاہدے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سے سلیم صدیقی اور ایف ڈیلبو او کے بریگیڈئر وسیم بابر نے دستخط کیئے تھے۔

مزید پڑھیں:حکومت نے اپنی نا اہلیوں کو چھپانے کے لئے اداروں کو ڈھال بنا یا، مصطفی کمال

منصوبہ کے کنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی اور کنٹریکٹر ایف ڈبلیو او کی نااہلی کے باعث منصوبہ تین سال سے تعطل کاشکار ہوگیا تھا جبکہ K-4فیز ون260ملین گیلن یومیہ پانی کے منصوبہ کی لاگت 60ارب روپے پہنچ چکا ہے جس پر 11.30ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔

رواں مالی سال2030-21ء میں 2.40ارب روپے مختص کی گئی ہے،14اگست 2016ء کو وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے پہلے فیز260ملین گیلن پانی کے اہم منصوبہ کا افتتاح کیاتھاجون 2018میں منصوبہ مکمل ہوناتھامنصوبہ میں تاخیر سے اس کی لاگت میں 70ارب روپے بڑھنے کی توقع ہے۔

Related Posts