نئی دہلی:لداخ کا علاقہ چین میں دکھانے پر بھارت نے ٹویٹر کو سخت وارننگ دے دی۔ بھارت نے ٹویٹر کو بھارتی خطہ لداخ کو چین میں دکھانے پر متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے غلط نقشہ قطعی منظور نہیں ہے۔ اس دوران بھارتی پارلیمانی کمیٹی نے فیس بک اور ٹویٹر جیسی کمپنیوں کو وضاحت کے لیے طلب کیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق بھارت نے متنازعہ خطہ لداخ کے مرکزی شہر لیہ کو چین میں دکھانے پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کو بھارتی عوام کے احساسات کا خیال رکھنا چاہیے۔
بھارت نے اس سلسلے میں ٹویٹر کے سربراہ کے نام اپنے ایک مکتوب میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ کمپنی کو لداخ سے متعلق اپنے نقشے کو فوری طور پر درست کرنے کی ضرورت ہے۔ٹویٹر نے اپنی لوکیشن سیٹنگ میں خطہ لداخ کے مرکزی شہر لیہ کو چین میں دکھایا تھا۔
لیہ شہر سے ایک براہ راست نشریاتی پروگرام کے دوران اس کے جیو ٹیگنگ فیچر میں لیہ جموں اینڈ کشمیر، پیپلز ریپبلک آف چائناکے نام سے دکھائی دے رہا تھا۔ اس پر سوشل میڈیا کے بہت سے بھارتی صارفین نے بھی اعتراض کیا تھا جس کے بعد بھارتی حکومت نے بطور احتجاج ٹویٹر کے سربراہ جیک ڈروزی کے نام ایک خط تحریر کیا۔
بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت میں سکریٹری اجے سہوانی نے ٹویٹر کے سربراہ کے نام اپنے مکتوب میں لکھا کہ بھارت کی خود مختاری اور اس کی سالمیت کے ساتھ توہین، جو اس کے نقشے سے صاف ظاہر ہوتی ہے، کی کوئی بھی کوشش قطعی قابل قبول نہیں ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس خط میں سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا گیاکہ ایسی کوششیں نہ صرف ٹویٹر کی بدنامی کا سبب بنتی ہیں بلکہ غیر جانبداری سے متعلق اس کی متوازن پالیسیوں اور انصاف پسندی کے بارے میں بھی سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔
بھارت نے اپنے خط میں، لداخ سے متعلق جو نقشہ پیش کیا گیا اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک غلط نقشے کی عکاسی ہے اور ٹویٹر کو چاہیے کہ ”وہ بھارتی عوام کے جذبات کی قدر کرے۔