کے ڈی اے (کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی) کے 2 اہم عہدوں پر مبینہ طور پر مشکوک افراد کو تعینات کردیا گیا جس پر حکام خاموش نظر آتے ہیں۔
تفصیات کے مطابق ادارہ ترقیات کراچی (کے ڈی اے) کے 2 اہم عہدوں پر مشکوک افسرتعینات ہیں جس کی ملازمت کا ریکارڈ کے ایم سی اور کے ڈی اے دونوں کے پاس موجود نہیں۔
تاہم ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے آصف اکرام کی مبینہ خصوصی عنایتوں کے باعث کے ایم سی کے گریڈ18 کے مبینہ جعلی افسر رضا قائم خانی کو کے ڈی اے میں گریڈ 19 کی او مختلف کیڈر پوسٹس پر ڈائریکٹر لینڈ اور ڈائریکٹر ریکوری کی تعیناتی کے بعد کے ڈی کے کروڑوں روپے کے کمرشل پلاٹس کی جعلی دستاویزات پر فروخت کا سلسلہ زور پکڑ گیا۔
کے ایم سی کا مذکورہ جعلی افسر محکمہ باغات کا ملازم بتایا جاتا ہے جس میں کچھ عرصے قبل تعینات کیے جانے والے ڈائریکٹر جنرل آصف اکرام کی واضح سرپرستی نظر آتی ہے۔کے ڈی اے بلدیاتی ادارہ نہیں ہے۔اگر رضا قائم خانی کی ملازمت کے ایم سی کی ہے بھی جو کہ مشکوک بتائی جاتی ہے اس کے باوجود ان کی کے ڈی اے میں موجودگی غیر قانونی ہے۔
اس ضمن میں کے ڈی اے سوک سینٹر ، نارتھ ناظم آباد، نیو کراچی اور سرجانی ٹاؤن کے مختلف علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کے ڈی اے میں 2 اعلیٰ کیڈر پوسٹس پر تعینات کیے جانے والے جعلی او پی ایس افسر رضا قائم خانی کی پرسنل سروس فائل بھی کے ڈی اے ریکارڈ میں موجود نہیں۔
پرسنل سروس فائل نہ ہونے سے سے ان کی ملازمت اور سپریم کورٹ کے احکامات کے برخلاف کے ڈی اے میں 2 اعلی کیڈر پوسٹس پر تعیناتی بھی انتہائی مشکوک ہو چکی ہے۔ادارہ ترقیات میں ایسے افسر کی موجودگی جس کی ملازمت کا ریکارڈ موجود نہ ہو، کے ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل کیلئے بھی بدنامی کا باعث ہے۔
رضا قائم خانی کی من مانیوں کے سبب محکمہ لینڈ میں مشکوک اور کرپٹ افسران جنہیں ماضی میں کرشن کے باعث عہدوں سے ہٹایا گیا تھا انہیں اب دوبارہ اہم علاقائی افسران کے عہدوں پر تعینات کیا جا رہا ہے ، جس سے بدعنوانی دوبارہ پروان چڑھنے لگی ہے۔
ادارۂ ترقیات کراچی (کے ڈی اے) کے سینئر افسران نے وزیر اعلیٰ سندھ ، وزیر بلدیات سندھ اور سیکریٹری بلدیات سے مطالبہ کیاہے کہ وہ فوری طورپر ڈی جی آصف اکرام کی غیرقانونی سرگرمیوں کا نونٹس لیں اور رضا قائم خانی سے عہدے واپس لے کران کی ملازمت کا ریکارڈ چیک کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کے ڈی اے قتل سے لاعلم، غلط بیان پر ملازمین برہم