سانحہ موٹر وے سے بڑھ کر کوئی پستی، بد اخلاقی اور بے حیائی نہیں، مولانا طارق جمیل

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

زکوٰۃ مال کامیل ہے، مدرسے کے طلباء پرخرچ کرنا ٹھیک نہیں، مولانا طارق جمیل کا دعویٰ 
زکوٰۃ مال کامیل ہے، مدرسے کے طلباء پرخرچ کرنا ٹھیک نہیں، مولانا طارق جمیل کا دعویٰ 

لاہور:سانحہ موٹر وے زیادتی، مولانا طارق جمیل کا اہم بیان سامنے آگیا،معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کا رد عمل بھی سامنے آ گیاہے۔مولانا طارق جمیل نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو سخت سزا ئیں دی جائیں اور قانون سازی کی بھی درخواست کی۔

معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے اپنے جاری کردہ ویڈیو بیان میں کہا کہ دنیا میں جتنی بھی قومیں تباہ ہوئیں اس کا سبب ان کی معاشی تنگی، اسباب کی قلت نہیں تھا،قرآن کہتا ہے کہ ہر قوم اس وقت تباہ ہوئی جب وہ بے عمل ہوئے، بد عمل ہوئے، بد اخلاق ہوئے تو اللہ نے ان کو پکڑا اور وہ قومیں اس وقت اپنے عروج پر تھیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو واقعہ ہوا ہے ہماری بد اخلاقی اور پستی کی انتہا ہے، اس سے آگے بڑھ کر کوئی پستی، بد اخلاقی اور بے حیائی نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں اس کی مذمت کیلئے کیا الفاظ استعمال کروں اور قوم کی اخلاقی پستی کیلئے کونسا نوحہ لکھوں کہ ہم ہرلحاظ سے اخلاقی طور پر کتنے پست ہو چکے ہیں۔

ویڈیو پیغام میں مولانا طارق جمیل مذکورہ واقعہ پر انتہائی افسردہ دکھائی دیئے،انہوں نے کہا کہ ہمارے بھی زوال کا سبب اسباب کی کمی نہیں ہے، ہم نیوکلیئر پاور ہیں، ہماری پوری امت کی پستی کا سبب صرف بد اخلاقی،بے حیائی اور نافرمانی ہے،جب عروج آتا ہے تو صفات پر آتا ہے اور زوال آتا ہے تو وہ بد اخلاقی اور اعما ل کی پستی پر آتاہے۔

مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ میر ی زبان بولتے ہوئے لڑ کھڑا ر ہی ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، میر ی ارباب اختیار سے گزارش ہے، ان کوقانون میں سخت سے سخت جو سزا ہو سکتی ہے وہ دی جائے، میں حکومت پاکستان سے گزارش کروں گا، اللہ کے واسطے عدلیہ اور قانون کو بدلیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا قانون ڈیڑھ سو سال قبل جو انگریز بنا کر گیا تھا وہی چل رہاہے، ہماری عدلیہ میں بہت اچھے جج ہیں اور وکیل ہیں، آنے والا بھی مظلوم ہوتاہے لیکن سب انصاف لیتے ہوئے تھک ہار جاتے ہیں۔

آخر میں اُن کا کہنا تھا کہ میں حکومت سے درخواست کروں گا کہ اللہ کے واسطے اس قانون پر غور کریں اس پر ساری پارلیمنٹ قانون سازی کرے لیکن وہ آپس میں ہی لڑتے رہتے ہیں، اس میں ساری اپوزیشن اور حکومت مل کر اچھے صاحب علم وکلاء اور جج ہیں، سچے اور دیانت دار ہیں، یہ سب مل کر اس قانون کو تبدیل کریں۔

Related Posts