کراچی: نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کراچی کے بلدیاتی اداروں کا انتظام سنبھال لیا ، کراچی کے شہریوں خصوصاََ تاجر برادری کا خیر مقدم ، اب ایڈ منسٹریٹرز کی من مانیاں نہیں چلیں گی ، این ڈی ایم اے نے گھوسٹ ملازمین کی اطلاعات پر محکمہ جاتی ملازمین کی اسکروٹنی بھی شروع کردی ۔
بلدیاتی افسران سے تمام بلدیاتی امور مکمل کرانے کے لیے این ڈی ایم اے نے مختلف ٹیمیں تیار کر لی ہیں جو مختلف شعبہ جاتی محکموں میں افسران کے کام کی نگرانی کریں گی۔
اس حوالے سے بلدیہ عظمیٰ کراچی میں بریگیڈئر شاہدسلیم کی سربراہی میں چار کرنل اور چارمیجرز کی سطح کے حاضرسروس افسران نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں جبکہ ڈپٹی میئر سیکریٹریٹ کے دفتر میں بریگیڈئر شاید سلیم نے اپنا دفتر قائم کرلیا ہے۔
این ڈی ایم اے نےکے ایم سی بلڈ نگ کے کیمرے نہ چلنے کا نوٹس لیا اور ان کو درست کرنے کی ہدایت کرنے کے علاوہ بریگیڈئر شاید سلیم نے افسران کوحاضری یقینی بنانے اور وقت مقررہ پر دفتر پہنچنے کی سختی سے ہدایت کر دی ہے۔
بریگیڈئر شاہدسلیم کااجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ کراچی کے صفائی ستھرائی کو بہتر بنائیں گے ،نالوں کے علاوہ شہر کے تمام علاقوں سے کچرا اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کے کاموں کو ہنگامی اورجنگی بنیادوں پرکام کریں گے ،کراچی کو صاف اور ماحولیاتی آلودگی سے پاک کیا جائے گا۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو چا ر حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے جبکہ ایڈمنسٹریشن، فنانس، لینڈ انفورسمنٹ اورصفائی ستھرائی کے کام الگ الگ کرنل رینک کے افسران نگرانی کریں گے۔
سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ ، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ، سند ھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، کنٹوٹمنٹ بورڈز، تینوں ڈیولپمنٹ اتھارٹیز،ضلعی میونسپل کارپوریشن سمیت تما م شہری و بلدیاتی ادارے کے درمیان مشاورت باہمی تعاون سے کام کو بہتر بنائیں گے۔
ذرائع کے مطابق اب وفاقی پیکیج سے ملنے والے رقم بلدیہ عظمیٰ کراچی اور ڈی ایم سیز کے ذریعہ خرچ کی جائے گی کیوں کہ بلدیاتی اداروں کے افسران ان کاموں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اس لیے یہ کام ان سے لیا جائے گا تاہم کرپشن روکنے کےلیے این ڈی ایم اے کے افسران نگرانی کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ این ڈی ایم اے کوکراچی کے صنعت کاروں تاجروں اور عوام کے مطالبے پر وفاقی حکومت نے تعینات کیا گیاہے تاکہ شہر کی ترقی کے لیے دیا جانے والا 11سو ارب کا وفاقی پیکیج درست طریقہ سے استعمال کیا جائے اور جس کام کے لیے رقم فراہم کی جائے وہ بروقت اور مکمل ہو۔
مزید پڑھیں: لاہور موٹروے پر زیادتی، خاتون کی حالت دیکھنے والے بھی رو پڑے