لاہور: موٹروے پر زیادتی کا نشانہ بنانے والی خاتون کے عزیزو ں کا کہنا ہے کہ فرانسیسی نژاد پاکستانی خاتون اپنے بچوں کو اسلامی کلچر کے مطابق پروان چڑھانے کیلئے پاکستان لائی تھی۔
خاتون اور اس کی فیملی فرانس میں مقیم تھی، ان کے پاس وہاں کی شہریت بھی تھی۔ خاتون کے ایک رشتہ دار کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو لے کر پاکستان آئی تھی کہ بچے یہیں پڑھیں اور یہیں کے اسلامی کلچر کے مطابق پلیں بڑھیں۔
تحقیقاتی ادارے کے ایک اہلکارکا کہنا ہے کہ ہم لوگ جس وقت جائے وقوعہ پر پہنچے توخاتون پولیس والوں کے آگے گڑگڑا رہی تھی کہ مجھے گولی مار دو۔میں زندہ نہیں رہنا چاہتی۔
متاثرہ خاتون ان لوگوں کو خدا کے واسطے دے رہی تھی کہ مجھے گولی مار دو۔ انہیں ان کے بچوں کا واسطہ دے رہی تھی کہ مجھے مار دو۔ اس کے اس مطالبے پر عمل نہیں ہوا تو اس نے دوسرا مطالبہ سامنے رکھا۔
خاتون کا کہنا تھا کہ یہاں موجود سب لوگ حلف دیں کہ اس واقعے کے بارے میں کسی کو نہیں بتائیں گے۔
اہلکار کا کہنا ہے کہ خاتون کی حالت ایسی تھی کہ تفتیشی افسران و جائے وقوعہ پر موجود لوگ بھی جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور کئی اہلکاروں کی آنکھیں چھلک گئیں۔
اس کے خاندان اور کسی بھی اور شخص کو اس وقوعے کے بارے میں پتہ نہ چلے۔وہ مقدمہ درج نہیں کرانا چاہتی جس پرجائے وقوعہ پر موجود ایک ایس پی نے خاتون کو یقین دہانی کرائی کہ یہ وقوعہ بالکل بھی منظر عام پر نہیں آئیگا۔
مزید پڑھیں:غیرقانونی کام کیلئے قانونی راستہ