بلدیاتی اداروں کی مدت ختم، اسلم آفریدی کے ایم سی کی قیمتی اشیاء ساتھ لے کر چلتے بنے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلدیاتی اداروں کی مدت ختم، اسلم آفریدی کے ایم سی کی قیمتی اشیاء ساتھ لے کر چلتے بنے
بلدیاتی اداروں کی مدت ختم، اسلم آفریدی کے ایم سی کی قیمتی اشیاء ساتھ لے کر چلتے بنے

کراچی::بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ایم کیو ایم کے سابق پارلیمانی لیڈر اسلم آفریدی جاتے جاتے سرکاری اشیاء بھی ساتھ لے گئے۔دوسری جانب اسلم آفریدی نے تمام الزامات کی تردید کردی۔

دفتر کے عملے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسلم آفریدی نے اپنے دور کے 4سال میں 2 مرتبہ انڈینٹ کرایا جو کہ کونسل سیکریٹریٹ کے ذریعے کرایا گیا اور اس انڈینٹ کے نتیجے میں 3عدد ایئر کنڈیشنڈ، 2 عدد کمپیوٹر، ایک عدد پانی کا ڈسپینسر،اسٹیشنری وغیرہ شامل تھی۔

دفتر کے ذرائع کے مطابق موصوف جاتے جاتے تمام مذکورہ اشیاء جو سرکاری ملکیت تھیں اپنی ذاتی ملکیت کی طرح لے کر چلتے بنے، کے ایم سی کے افسران اور ملازمین نے بھی ان کی اس حرکت پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جب تک رہے افسران سے رقوم کا تقاضہ کرتے رہے اور جاتے ہوئے مذکورہ تمام اشیاء جو قومی امانت تھیں اسے بھی اٹھا کر ساتھ لے گئے۔

اس حوالے سے کے ایم سی میں قائد حزب اختلاف و پی پی رہنما کرم اللہ وقاصی نے ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی گھٹیا حرکت ہے کہ لوگ آپ پر اعتماد کر کے ایوان میں بھیجیں اور آپ اتنی گھٹیا حرکت کریں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بھی کے ایم سی میں دفتر دیا گیا تھا، جو اشیاء میرے دفتر میں موجود تھیں وہ سب اب تک موجود ہیں اور میں نے دفتر سے جاتے ہوئے تمام اشیاء کی فہرست بنا کر دفتر کے ذمہ داروں کے حوالے کر کے تمام اشیاء موجود ہونے کا لیٹر حاصل کیاہے۔

انہوں نے کہا کہ جتنی اشیاء آپ نے بتائی ہیں ان میں ایک ٹیبل کرسی بھی وہ لے جا چکے ہیں۔جماعت اسلامی کے کے ایم سی میں پالیمانی لیڈر جنید مکاتی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ووٹرز کو دیکھنا چاہیے کہ وہ انہیں کس کو ووٹ دیتے آئے ہیں، لسانی نعرے لگا کر لوگوں سے ووٹ لے کر انہیں کچھ نہیں دیا گیا اور خزانے کو لوٹا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ میو نسپل کمشنر اور متعلقہ افسران کی ذمہ داری ہے کہ اگر وہاں سے سامان غائب ہوا ہے تو اسے واپس لانے کے لیے قانونی کارروائی کی جائے۔

دوسری جانب ایم کیو ایم کے(کے ایم سی)میں سابق پارلیمانی لیڈر اسلم آفریدی نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایک تنکا بھی اگر میں لے گیا ہوں تو جو چور کی سزا وہ میری سزا، اسلم آفریدی نے کہا کہ کے ایم سی نے تو میرے دفتر کے لیے کچھ لیا ہی نہیں تھا،تمام تزئین و آرائش میں نے اپنی جیب سے کرائی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں اسلم آفریدی نے کہا کہ اگر 2 مرتبہ انڈینٹ ہوا ہے تو اس میں افسران ملوث ہوں گے اوروہی لوگ اس سامان کے غائب ہونے کے ذمہ دار ہیں۔ اور ان سے باز پرس ہونی چاہیے۔

Related Posts