بیورو کریسی بدعنوانی کی سرپرست نکلی، حکومت سول سرونٹ رولز واپس لینے کیلئے تیار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بیورو کریسی بدعنوانی کی سرپرست نکلی، حکومت سول سرونٹ رولز واپس لینے کیلئے تیار
بیورو کریسی بدعنوانی کی سرپرست نکلی، حکومت سول سرونٹ رولز واپس لینے کیلئے تیار

اسلام آباد: بیورو کریسی بد عنوانی کی سرپرستی میں مصروف ہے جس نے گو سلو پالیسی اپناتے ہوئے حکمرانوں کو ٹف ٹائم دینا شروع کردیا جس پر حکومت سول سرونٹ رولز 2020ء واپس لینے کیلئے تیار ہو گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت نے بدعنوان اور نالائق افسران سے جان چھڑانے کیلئے انہیں قبل از وقت ریٹائر کرنے کی منصوبہ بندی کی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ریٹائرمنٹ رولز جاری کیے تھے جن کا اطلاق ان افسروں پر بھی ہونا تھا جو بدعنوای کے بعد نیب یا تحقیقاتی اداروں سے پلی بارگین کرچکے ہوں۔

وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے سول سرونٹ رولز 2020ء کی منظوری دی جنہیں فوری طور پر نافذ کرنا تھا۔ رولز کے تحت ریٹائرمنٹ بورڈ بھی تشکیل دیا گیا۔ بورڈ کی ذمہ داری گریڈ 20 اور زائد کے افسران کو براہِ راست ریٹائر کرنے کی تجاویز مجاز اتھارٹی کو بھجوانا تھی۔

ریٹائرمنٹ بورڈ کے چیئرمین ایف پی ایس سی کے بھی چیئرمین ہیں جبکہ بورڈ کے دیگر ممبران میں سیکریٹری کابینہ ڈویژن، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، سیکریٹری فنانس ڈویژن اور  سیکریٹری فنانس ڈویژن شامل ہیں تاہم اپنے بدعنوان اور بری کارکردگی دکھانے والے افسران کو بچانے کیلئے بیوروکریسی میدان میں آگئی۔

چند ماہ قبل کئی وزارتوں میں کام تیز رفتاری سے جاری تھا جہاں اب فائلوں کے انبار نظر آتے ہیں۔ بیورو کریسی کے اہم ستون گزشتہ 2 ماہ میں کئی اجلاس کرچکے ہیں جن میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت کا ریٹائرمنٹ پلان کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

اِس حوالے سے ایک سابق بیوروکریٹ کا کہنا ہے کہ بیوروکریسی کسی بڑے مافیا سے کم نہیں، ان میں ایک بڑا مضبوط گروہ موجود ہے جو ہر حکومت میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، وزیرِ اعظم ہاؤس اور صوبائی بیوروکریسی پر قابض ہوجاتا ہے اور انہی کی مرضی سے تمام تعیناتیاں، تبادلے اور تقرریاں ہوتی ہیں۔

سابق بیوروکریٹ نے کہا کہ اِس گروپ کی سربراہی  ماضی میں فواد حسن فواد اور اب وزیرِ اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کر رہے ہیں۔ جو لوگ مسلم لیگ (ن) کے دور میں اہم وزارتوں میں موجود تھے، آج بھی وہی لوگ موجود ہیں۔ بہترین بیوروکریٹس کو سائیڈ لائن کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 80 فیصد ایسے ہی لوگ ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی اوز ہیں جو ماضی میں بھی تعینات رہے۔ وزیرِ اعظم کو اپنے پلان پر کوئی بلیک میلنگ قبول نہ کرتے ہوئے پلان کو عملی جامہ پہنانا ہوگا۔ میرے پاس اطلاعات ہیں کہ وزیرِ اعظم اور وفاقی کابینہ کو طاقتور بیوروکریٹس نے پلان پر عمل نہ کرنے پر قائل کر لیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: سی ڈی اے  میں من پسند افراد کو نوازا جانے لگا

Related Posts