شرم و حیاء کے پیکر اور خلفائے راشدین میں سے تیسرے امیر المومنین اور ذوالنورین حضرت عثمانِ غنی کا یومِ شہادت پاکستان سمیت دنیا بھر میں مذہبی جوش و جذبے اور عزت و احترام سے منایا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امیر المؤمنین حضرت عثمانِ غنی کے ساتھ حضورِ اکرم ﷺ نے اپنی 2 صاحبزادیوں کی شادی کی جس کی نسبت سے انہیں ذوالنورین کہا جاتا ہے جبکہ آپ کو 18 ذوالحجہ کو شہید کردیا گیا۔
پاکستان بھر کے تمام راسخ العقیدہ مسلمان حضرت عثمان غنی کا یومِ شہادت مذہبی جوش و جذبے سے منائیں گے جبکہ اس دوران جلسے جلوسوں، تقاریر اور سیمینارز سمیت دیگر اہم تقریبات منعقد ہوں گی جن میں آپ کی سیرت و کردار کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی جائے گی۔
آپ رضی اللہ عنہ کو کنیت کے اعتبار سے حضرت عثمان ابنِ عفان بھی کہا جاتا ہے جبکہ آپ کا دورِ حیات 47 قبلِ ہجری سے 35 سن ہجری تک محیط ہے جو عیسوی اعتبار سے 576 سے لے کر 656 عیسوی تک بنتا ہے۔ آپ نہ صرف خلیفۂ راشد اور دامادِ رسول ﷺ ہیں بلکہ سابقون الاولون اور عشرہ مبشرہ میں بھی شمار ہوتے ہیں۔
عشرہ مبشرہ سے مراد وہ خوش نصیب اور صفِ اول کے 10 صحابہ کرام ہیں جنہیں حضورِ اکرم ﷺ نے اُن کی زندگی میں ہی جنت کی بشارت سے نوازا۔ آپ کا نکاح آپ ﷺ کی 2 صاحبزادیوں حضرت رقیہ اور ان کی وفات کے بعد حضرت امِ کلثوم سے ہوا۔