پاکستان تحریکِ انصاف کے 2 سالہ دورِ اقتدار میں عوام نے کیا کھویا، کیا پایا؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیرِ اعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت نے آج اپنے 5 سالہ دورِ اقتدار میں سے 2 سال مکمل کر لیے ہیں جس کے بعد ہمارا سوال یہ ہے کہ عوام کو کیا حاصل ہوا؟

سوال یہ بھی ہے کہ تحریکِ انصاف نے الیکشن جیتنے سے قبل جو وعدے کیے تھے، کیا وہ وفا ہوئے؟ یا وعدوں کی تکمیل کیلئے 2 سال بعد بھی پی ٹی آئی کو مزید وقت چاہئے؟ کیا ہم نے مہنگائی، کرپشن اور اقرباء پروری سمیت دیگر برائیوں پر قابو پایا؟ کیا جرائم کم ہوئے؟

سب سے پہلے تحریکِ انصاف کی کامیابیوں سے شروع کرتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ گزشتہ 2 سال میں پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے ایسے کون سے اہداف حاصل کیے جو گزشتہ حکومتیں نہ کرسکیں۔

معاشی کامیابیاں

جب تحریکِ انصاف کی حکومت آج سے ٹھیک 2 سال قبل اقتدار میں آئی تو انہوں نے عوام سے 100 روز کا وعدہ کیا کہ ہم 100 دن میں مختلف بڑے بڑے اہداف پورے کرسکیں گے۔

معاشی و اقتصادی اور سیاسی تجزیہ کار تو پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ تحریکِ انصاف بڑے بڑے وعدوں سے اجتناب کرے، تاہم ایسا نہ ہوا اور 100 روز کا وعدہ محض وعدہ ہی رہا جس کی تفصیلات آج بھی عوام کو معلوم ہیں۔

تحریکِ انصاف کے چیئرمین کی حیثیت سے وزیرِ اعظم عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ ہم اقتدار میں آ کر عوام کو 50 لاکھ گھر دیں گے 

عالمی ادارے موڈیز نے پاکستان کی منفی رینکنگ کو مستحکم قرار دیا۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ گزشتہ 1 ماہ سے مثبت کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ آئندہ 1 ماہ میں کراچی 100 انڈیکس 40 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر جائے گا۔

حزبِ اختلاف کی معاشی میدان میں سب سے بڑی ناکامی تحریکِ انصاف کی سب سے بڑی کامیابی ثابت ہوئی۔ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی سے بجٹ 2020ء منظور کروا لیا جس میں عوام سے تعمیر و ترقی کیلئے بے شمار وعدے کیے گئے ہیں۔

عالمی اداروں نے تسلیم کیا کہ پاکستان معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، تاہم مہنگائی کم نہ ہوسکی۔ پٹرول کی عالمی سطح پر کم ہونے والی قیمت جو 0 ہو گئی تھی، اس سے فائدہ نہ اٹھایا جاسکا۔ پاکستان میں پٹرول مافیا نے عوام کا جینا دوبھر کردیا۔

مہنگائی اورمختلف مافیاز کا کردار

جب پٹرول کی قیمتیں کم کرنے کی باری آئی تو تحریکِ انصاف کی حکومت آہستہ آہستہ تھوڑا تھوڑا کرکے قیمت کو کم کرتی گئی، جس کا عوام خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکے لیکن جب قیمت بڑھائی گئی تو یکمشت بڑھا دی گئی۔ 

وزارتِ خزانہ نے رواں برس جون کے اواخر میں پٹرول کی قیمت میں 25 روپے 58 پیسے یکمشت اضافہ کردیا جس سے پٹرول کی نئی قیمت 100 روپے 10 پیسے پر جا پہنچی۔

اسی طرح حکومت چینی اور آٹے سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر بھی قابو پانے میں ناکام رہی۔ آج ملک کے شہری مہنگی چینی، مہنگا آٹا اور اشیائے ضروریہ خریدنے پر مجبور ہیں جس کی ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت ہی ہے۔

حکومت طلب اور رسد کے اصول کا منفی فائدہ اٹھا کر اپنی جیبیں گرم کرنے والے مافیاز سے نمٹنے میں ناکام ہے، تاہم چینی بحران پر رپورٹ اور دیگر رپورٹس کو پبلک کرنا وزیرِ اعظم کے احسن اقدامات ہیں۔ 

احساس پروگرام اور ایمرجنسی کیش 

وزیرِ اعظم کے احساس پروگرام کے تحت ایمرجنسی کیش کی سہولت شروع کی گئی جس کے تحت کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے نافذ لاک ڈاؤن کے باعث بے روزگار افراد کی مالی مدد کی گئی۔

ملک بھر میں2 روز قبل کے اعدادوشمار کے مطابق  احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے ذریعے 1 کروڑ 31 لاکھ 37 ہزار سے زائد محنت کش افراد میں 158 ارب 93 کروڑ روپے سے زائد امدادی رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔

دوسری جانب بلاسود قرض بھی وزیرِ اعظم کا احسن اقدام ہے۔ 80 ہزار افراد کو ہر مہینے قرض کی ادائیگی کیلئے پروگرام شروع کیاجاچکا ہے۔

نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم

گزشتہ برس 11 جولائی کو وزیرِ اعظم عمران خان نے نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کا افتتاح کیا جس کے بعد مستحق اور غریب افراد کو جو اپنے گھر سے محروم ہیں، چھت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

رواں برس جنوری تک نیا پاکستان میں 19 لاکھ 80 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں جس سے نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کی عوام میں مقبولیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ 

پناہ گاہیں اور غریب دوست پروگرام 

شیلٹر ہومز یا پناہ گاہوں کا تصور وزیرِ اعظم عمران خان سے قبل کسی حکمران کے ذہن میں نہیں آیا۔ یہ پناہ گاہیں بازاروں اور گلیوں میں سونے والوں کو عارضی چھت فراہم کرتی ہیں۔

دوسری جانب غریب دوست پروگرام کے تحت ایسے افراد کیلئے جو جسمانی طور پر معذور ہیں وہیل چیئرز فراہم کی گئیں جس سے خصوصی افراد کیلئے گزر بسر آسان ہوئی۔

شجر کاری منصوبے اور کلین گرین انڈیکس 

پی ٹی آئی حکومت نے بلین ٹری سونامی کے نام سے جنگلات کو فروغ دینے کیلئے مہم شروع کی جسے عالمی بون چیلنج نے سراہا جبکہ پاکستان کو وہ پہلا ملک قرار دیا گیا جس نے عظیم الشان رقبے پر جنگلات بحال کرنے کیلئے کام شروع کیا۔

شجر کاری منصوبوں کو تقویت دینے کیلئے حکومتِ پاکستان نے کلین اینڈ گرین انڈیکس بھی وضع کیا جو کسی بھی شہر کو ماحولیاتی اعتبار سے محفوظ یا غیر محفوظ ہونے کیلئے پیمانہ فراہم کرتا ہے۔

خارجہ تعلقات

گزشتہ حکومتوں کے مقابلے میں پی ٹی آئی کی خارجہ پالیسی کو عالمی سطح پر سراہا گیا کیونکہ وزیرِ اعظم عمران خان نے قرض لے کر ملک چلانے کی بجائے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی بات کی۔

ہمسایہ ممالک چین، ایران، افغانستان اور ترکی سے تعلقات نئے دور میں داخل ہوئے۔ مسئلۂ کشمیر پر پاکستان کا مؤقف اقوامِ متحدہ سمیت دیگر عالمی فورمز پر انتہائی مؤثر انداز میں پیش کیا گیا۔

لداخ میں چین اور بھارت تنازعے کا پاکستان نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا تاہم بھارتی سپاہی ابھی نندن کو رِہا کرکے پاکستان نے امن دوستی کی بڑی مثال قائم کی جس کیلئے تحریکِ انصاف کے ساتھ ساتھ پاک فوج بھی مبارکباد کی مستحق ہے۔

مندر اور گردوارہ

گزشتہ برس بابا گرونانک کی 550سالگرہ کے موقعے پر حکومتِ پاکستان نے کرتارپور راہداری کھولی۔صوبائی حکومتیں کے پی کے، پنجاب اور آزاد کشمیر میں بدھ مذہب سے متعلق مذہبی مقامات کی ازسرنومرمت کر رہی ہیں۔

اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر بھی عالمی سطح پر حکومتی کاوشوں کو سراہا گیا، تاہم بھارت میں گردوارہ اور مندر سمیت دونوں ہی اقدامات پر تنقید کی گئی اور اسلام آباد میں مندر کی تعمیر پر بھی تنقید جاری ہے۔

سیاحتی اعتبار سے حکومت کی پالیسی درست بھی قرار دی جاسکتی ہے کیونکہ مندر اور گردوارے کے نام پر مختلف ممالک سے سیاح پاکستان کھنچے چلے آئیں گے جس سے قیمتی زرِ مبادلہ حاصل ہوگا جسے مذہبی سیاحت بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔ 

یومِ سیاہ یا یومِ تشکر؟

ایک طرف تحریکِ انصاف کی حکومت یومِ تشکر منا رہی ہے اور وزیرِ اعظم عمران خان کی تعریفیں کی جارہی ہیں تو دوسری جانب اپوزیشن نے آج کے دن کو یومِ سیاہ قرار دیا ہے۔

ن لیگی رہنما احسن اقبال کے مطابق تحریکِ انصاف کے دور میں ترقی کی بجائے تنزلی ہوئی۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ تحریکِ انصاف نے پی آئی اے کو تباہ کردیا اور روپے کی قیمت بھی گر گئی۔

پیپلز پارٹی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں تباہی و بربادی ہوئی۔ ناقابلِ برداشت ٹیکسز عائد کیے گئے۔ پٹرول اور گیس کی قیمتیں بڑھیں، ادویات کی قیمتوں میں 210 فیصد اضافہ ہوا۔

شیری رحمان کے مطابق چینی، گندم اور دیگر بحرانوں کے باعث عوام مشکلات کا شکار ہیں جبکہ اپوزیشن کو نیب کے نام پر ہراساں کیا جارہا ہے جبکہ میڈیا پر سینسرشپ کی پابندیاں عائد ہیں۔

عوام کی رائے سیاستدانوں کی رائے سے سراسر مختلف ہوتی ہے۔ رواں برس مارچ کے دوران ہر 3 میں سے 1 پاکستانی نے کہا کہ ہم تحریکِ انصاف کی حکومت سے مطمئن ہیں جبکہ باقی 2 غیر مطمئن نظر آئے۔

خیبر پختونخواہ میں 64 فیصد جبکہ  بلوچستان میں 13 فیصد پاکستانیوں نے تحریکِ انصاف حکومت کے حق میں رائے دی۔ ہر 5 میں سے 1پاکستانی نے حکومت کی کارکردگی کو گزشتہ حکومتوں سے بہتر قرار دیا۔

متضاد سمت میں ہر 5 میں سے 3 پاکستانیوں نے گزشتہ حکومتوں کے مقابلے میں پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی کو بد تر قرار دیا جبکہ یہ گیلپ سروے کے آن لائن نتائج ہیں جن سے اختلاف بھی کیا جاسکتا ہے۔ 

Related Posts