واٹر بورڈ کے ڈائریکٹر اکاؤنٹس عمران زیدی نے کرپشن چھپانے کیلئے پرائیویٹ ٹیم بنالی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

واٹر بورڈ کے ڈائریکٹر اکاؤنٹس عمران زیدی نے کرپشن چھپانے کیلئے پرائیویٹ ٹیم بنالی
واٹر بورڈ کے ڈائریکٹر اکاؤنٹس عمران زیدی نے کرپشن چھپانے کیلئے پرائیویٹ ٹیم بنالی

ادارہ  فراہمی و نکاسئ آب کراچی (کے ڈبلیو اینڈ ایس بی) کے محکمہ فنانس کے افسران کی من مانیاں اور اجارہ داری تا حال برقرار، ڈائریکٹر اکاؤنٹس عمران زیدی نے کرپشن چھپانے کیلئے پرائیویٹ ٹیم بنالی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اربوں روپے کا ہیر پھیرمگر کوئی دستاویزات باہر اس لیے نہیں آتیں کہ ڈائریکٹر اکاؤنٹس عمران زیدی نے مبینہ طور پر اپنے اعتماد کے 5 ریٹائرڈپرائیویٹ افراد کو فنانس کے امور کی اہم زمہ داریاں سونپ رکھی ہیں۔

کم بیش 12 سال سے ایک ہی جگہ ڈائریکٹر اکاؤنٹس عمران زیدی کی موجودگی اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ موصوف سندھ حکومت میں اپنا اثر رسوخ رکھتے ہیں اور اعلیٰ افسران کو خوش رکھنے کا ہنر بھی جانتے ہیں۔

محکمہ فنانس کے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ ڈائریکٹراکاؤنٹس عمران زیدی ہی نہیں بلکہ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر فنانس ثاقب اور دیگر افسران بھی براہ راست بینکوں کے اکاونٹس اپنے گھر سے استعمال کرتے ہیں۔ محکمہ فنانس سے ذرائع کے مطابق ریٹائرڈ ملازم محمد سلیم کی اجازت کے بغیرکوئی ادائیگی نہیں کی جاتی۔

تما م ادائیگیوں کے لیے محمد سلیم کے فون کے بعد ہی ملی بھگت میں شامل بینک ملازمین چیک کلیئر کرتے ہیں۔ ڈائریکٹر اکاؤنٹس عمران زیدی کے دست راست محمد سلیم ریٹائرڈ ملازمین کے ساتھ ملکرمعاملات چلارہے ہیں، اس سارے معاملے کو منظم طور پر دس ملازمین کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ بینک کے ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں رقم کی منتقلی انتہائی خفیہ رکھی جاتی ہے جو صرف عمران زیدی اور ان کے نجی اور ریٹائر ڈ ملازمین کے ہاتھوں سے کی جاتی ہے۔ اس پورے عمل میں ایک نجی بینک کے دواہلکار بھی ملوث ہیں۔

ٹھیکیداروں نے الزام لگایا ہے کہ ان ریٹائرڈ ملازمین کے گھر سے ساڑھے چارسو چیک برآمد ہوئے تھے جس کی 30سے 40فیصد رقم ایڈوانس میں ڈائریکٹر اکاؤنٹس وصول کرچکے تھے مگر اُن کے خلاف کوئی کارروائی تاحال نہیں ہو سکی اوریہ چیک جاری ہونے کے باوجود ٹھیکیداروں کو ادائیگی نہیں کی گئی۔

حال ہی میں ڈائریکٹر اکاؤنٹس عمران زیدی کی پانچ ماہ بعد دفتر آمد کے موقع پر درجنوں ٹھیکیداروں نے اُن کاگھیراؤ کیا تھا اور احتجاج کے دوران گالم گلوچ اور ہاتھاپائی تک نوبت پہنچ گئی تھی۔

مزید پڑھیں: بلدیہ شرقی میں ٹینڈرز کی بندر بانٹ ، 10کروڑ کے فنڈز غائب

ٹھیکیداروں نے الزام لگایا تھا کہ ہم سے 30 فیصد کمیشن وصول کیا گیا ہے تاہم اس کے باوجود ہمیں ہمارے کام کی ادائیگی نہیں کی جا رہی، ادھر ذرائع کا کہنا تھا کہ ٹھیکیداروں کی ادائیگی کے لیے بنائے گئے چیکس بھی زبر دستی روک کر ان پر بھاری نذرانہ وصول کیا جاتا ہے۔

Related Posts