راولپنڈی :صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند کے رہائشی لال شیر کا کہنا ہے کہ میں بہت غریب انسان ہوں ، 2009 میں مہمند آپریشن کے دوران میرا گھر مسمار کردیاگیا تھا کیونکہ کہ اس وقت وہاں پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری تھے لیکن میں نے کچھ نہیں کہا نہ ہی کوئی احتجاج کیا کیونکہ ملک کی سلامتی کا مسئلہ تھا ۔
ان کا کہنا ہے کہ اب تقریباً گیارہ سال گزرنے کے بعد بھی میری کسی قسم کی کوئی مالی امداد نہیں کی گئی ،میں کھلے آسمان تلے اپنی فیملی کے ساتھ رہ رہا تھا ،اب راولپنڈی منتقل ہوا ہوں لیکن یہاں پر گھر کے کرائے کے پیسے نہیں ہیں۔
بجلی و گیس کے بل ادا نہیں کر پاتا ہوں جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران میں نے اپنے بچوں کے ساتھ فاقہ کشی کی لیکن کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلایا اب بہت مجبور ہو چکا ہوں کیونکہ گھر میں آٹھ بچے ہیںاور کمائی بالکل نہ ہونے کے برابر ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ پولیٹیکل ایجنٹ نے اپنے من پسند افراد کو امداد دی لیکن ہم جیسے غریبوں کو کسی نے پوچھا تک بھی نہ تھا، آج بھی مہمند ایجنسی میں میرا گھر ویران پڑا ہوا ہے، خالی زمین ہے، باقی تو سب کچھ تباہ ہوچکا ہے ،میری اتنی کمائی نہیں کہ میں اپنا گھر دوبارہ تعمیر کر سکوں۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں جعلی مقدمہ نہ بنانے پر ایس ایچ او تھانہ گولڑہ شریف کا تبادلہ