عالمی رینکنگ کے ادارے ورلڈ انڈیکس نے کمپیوٹر، موبائل اور ٹیبلٹ فون سمیت دیگر ڈیوائسز پر استعمال کیے جانے والے بد ترین پاسورڈز کی فہرست جاری کردی ہے۔
عموماً سیکورٹی وجوہات کے باعث کمپیوٹر اور موبائل فون صارفین کو سمجھایا جاتا ہے کہ اپنا پاسورڈ مشکل بنائیں اور وقتاً فوقتاً اس کو تبدیل کریں، تاہم عوام کی اکثریت اِس بات کا کوئی خیال نہیں رکھتی۔
عوام کی لاپرواہی کے باعث ہیکرز کو پاس ورڈز کریک کرکے لوگوں کے موبائل فون اور کمپیوٹر میں موجود حساس معلومات تک رسائی کا موقع مل جاتا ہے۔
ورلڈ انڈیکس کی جاری کردہ فہرست کے مطابق دُنیا کا پہلا بد ترین پاس ورڈ 123456 ہے کیونکہ عوام کی اکثریت اپنی آسانی کیلئے سادہ ترین پاسورڈ چاہتی ہے اور 123456 سے زیادہ آسان کوئی پاس ورڈ نظر نہیں آتا۔
فہرست کے مطابق دوسرا بد ترین پاس ورڈ 123456789 ہے، تیسرا qwerty، چوتھا pasword، پانچواں ایک بار پھر 1234567 ہے یعنی سادہ گنتی کا تیسرا مجموعہ جسے سمجھنا انتہائی آسان ہے۔
چھٹا اور ساتواں بد ترین پاسپورڈ بھی گنتی ہے یعنی 12345678 اور 12345 جبکہ آٹھواں بد ترین پاسورڈ iloveyou قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نویں اور دسویں نمبر پر بھی سادہ اعداد موجود ہیں۔
دُنیا کا نواں بد ترین پاسورڈ 111111 جبکہ دسواں 123123 ہے جو عام طور پر ہیکرز کی ہٹ لسٹ پر موجود ہوتے ہیں۔ زیادہ تر پاسورڈ کریکنگ سافٹ وئیرز میں بھی یہ پاسورڈز پہلے سے اسٹور ہوتے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ ورلڈ انڈیکس نے یہ لسٹ 2019ء کے اعدادوشمار کے اعتبار سے جاری کی ہے جس کی بنیاد اسپلیش ڈیٹا پر رکھی گئی ہے جبکہ انٹرنیٹ پر ہیکنگ کی بے شمار ویب سائٹس موجود ہیں۔
Top 10 Worst Passwords of 2019:
1 – 123456
2 – 123456789
3 – qwerty
4 – password
5 – 1234567
6 – 12345678
7 – 12345
8 – iloveyou
9 – 111111
10 – 123123(SplashData)
— World Index (@theworldindex) July 16, 2020
یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے ایک اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ حکومت کی اہم ویب سائٹس زیادہ تر غیر ملکی ہیکرز کے نشانے پر ہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں 4 ماہ قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کی صدارت چیئر پرسن روبینہ خالد نے کی۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ سرکاری ویب سائٹس غیر محفوظ اور ہیکرز کے نشانے پر ہیں۔
مزید پڑھیں: سرکاری ویب سائٹس ہیکرز کے نشانے پر ہیں۔قائمہ کمیٹی میں انکشاف