بجلی کی عدم فراہمی،یومیہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے، تاجر برادری

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بجلی کی عدم فراہمی،یومیہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے، تاجر برادری
بجلی کی عدم فراہمی،یومیہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے، تاجر برادری

کراچی: شہر قائد کے لوگ دوہرے معاشی بحران میں مبتلا ہو چکے ہیں، پہلے کورونا لاک ڈاؤن نے ڈھائی ماہ تمام کاروبار بند رکھ کر انہیں معاشی بحران میں مبتلا کیا اور رہی سہی کثر محدود اوقات میں کاروبار کھلنے کے بعدبجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے پوری کردی۔ کراچی کے تاجروں اور صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی عدم فراہمی کے باعث یومیہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔

تاجر برادری کا کہنا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر 3 گھنٹے عموماََ اور بعض اوقات طویل بجلی کی بندش جاری رہتی ہے، جبکہ کئی علاقوں میں بجلی کا بار بار تعطل ان علاقوں کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کے الیکٹرک کی اس ملک پر حکمرانی ہو۔ بجلی کے تعطل سے تاجروں اور صنعت کاروں کو ہی نہیں ان کے پاس کام کرنے والے لاکھوں ملازمین کو بھی مالی نقصانات کا سامنا رہتا ہے، خصوصاََ گارمنٹ سیکٹر میں جہاں پیس ریٹ پر کام ہوتا ہے یعنی آپ جتنی سلائی کریں گے اتنا ہی معاوضہ ملے گا۔

اسی طرح دوسرے کاموں میں بھی ملازمین کو کم آمدنی کا سامنا ہوتا ہے، کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے کہا کہ کے ای در اصل ایسٹ انڈیا کمپنی ہے جو پورے شہر کو تباہ اور ملک کو برباد کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔اس کی پشت پناہی ” نیپرا ”، وفاقی اور صوبائی حکومتیں کر رہی ہیں، ورنہ کیا مجال جو کے ای شہریوں سے لوٹ مار اور لوڈ شیڈنگ کر سکے۔

بجلی کی عدم فراہمی سے اس شہر کو یومیہ 1یک ارب کا نقصان ہو رہا ہے اور ابتک 35 ارب روپے نقصان ہو چکا ہے گزشتہ 40 روز میں،مگر کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں، کے۔ای چور ہے، اس نے شہر بھر سے اربوں روپے کے تانبے کے تار چرا کر فروخت کر دیے جبکہ اسے 1.2 بلین کی سرمایہ کاری کر کے بجلی کے نظام کو جدید بنانا تھا تاہم چوروں نے ایسا نہیں کیا، جس پر کسی بھی ادارے نے اس کی جواب طلبی نہیں کی۔

حکومت کے۔ ای، کے 71 فیصد شیئر خرید کر خود اسے چلائے یا پھر کے ای کے شیئر کسی دوسری کمپنی کو دے کر اس ایسٹ انڈیا کمپنی سے نجات دلائے۔ سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدرسلیمان چاؤلہ نے کہاکہ صنعتوں کی کبھی بجلی بند تو کبھی گیس بند،اگرحکومت صنعتیں بند کرنا چاہتی ہے تو بتادے ہم اپنی فیکٹریوں کی چابیاں کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کو دے دیں گے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کرونا کی وجہ سے پہلے ہی صنعتیں بحران کا شکار ہیں اور اب صنعتوں میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ سے صنعتیں تباہ ہوجائیں گی جس کے نتیجے میں بے روزگاری کا سیلاب آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلسل بجلی کے بار بار بندش نے پہلے سے معاشی بحران میں مبتلا کراچی کو مذید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔

Related Posts