کراچی میں اسمارٹ لاک ڈاؤن سے کاروباری مراکز ہی بند کیوں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

محکمہ داخلہ سندھ نے کورونا ایس او پیز سے متعلق پابندیوں کا نیا حکم نامہ جاری کردیا
محکمہ داخلہ سندھ نے کورونا ایس او پیز سے متعلق پابندیوں کا نیا حکم نامہ جاری کردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سندھ میں  اب تک کورونا وائرس کے 89 ہزار225 کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 85 فیصد کیسز کراچی سے ہیں جس کی وجہ سے سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں جاری اسمارٹ لاک ڈاؤن میں 15 جولائی تک توسیع کی جاچکی ہے، حکومت نے کراچی میں کورونا سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں کاروبار مکمل بند کررکھا ہے تاہم دیگر علاقوں میں تمام تر سرگرمیاں جاری ہیں۔

پاکستان میں کورونا کی صورتحال
پاکستان میں 26 فروری کو کورونا وائرس کا پہلا کیس کراچی میں سامنے آیا، ایران سے واپس آنے والی شہری میں کورونا وائرس کی باقاعدہ تصدیق کے بعد پاکستان کورونا سے متاثرہ ممالک میں شامل ہوا اور آج تمام تر حکومتی اقدامات کے باوجود پاکستان میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد 2 لاکھ 21 ہزار 896 ہوچکی ہے جبکہ اب تک اس موذی وباء سے 4 ہزار 551 لوگ زندگی کی بازی ہارچکے ہیں اورسندھ   کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالا صوبہ ہے۔

کراچی کے متاثرہ علاقے
ضلع کورنگی، ملیر ،غربی ، شرقی اور وسطی کے کورونا متاثرہ علاقوں میں ماہ جون سے اسمارٹ لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے ، کورنگی ڈیڑھ، ڈھائی نمبر، مہران ٹاؤن ،شمسی سوسائٹی، سعادت کالونی، مردان چوک ،شاہ فیصل نمبر 2 ،ملیرکھوکھرا پار، کالا بورڈ، لانڈھی ،گلشن معمار ،خدا کی بستی ،کیماڑی بھٹہ ولیج، سعیدآباد مسجد روڈ ،عمر خان روڈ ،سلطان آباد، حبیب پبلک اسکول اسٹریٹ ،ڈاکس ،مجید کالونی ،نیول کالونی ،نئی آبادی ،آفریدی کالونی ،مہاجر کیمپ، کوکن کالونی سائٹ میٹروول ،فرنٹیئر کالونی ،بنارس ، سبحانی محلہ ،غازی آباد، کرسچن کالونی ،مجاہد کالونی، ملت آباد، گلفام آباد، علی گڑھ کالونی کورونا سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے ہیں۔

اسمارٹ لاک ڈاؤن
سندھ حکومت کی جانب سے پورے شہر کے بجائے صرف متاثرہ علاقے میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کرکے گلیوں کو قناتیں لگاکر بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ ان قناتوں کی حالت انتہائی خراب ہوچکی ہے اورمتاثرہ علاقوں میں پولیس اور رینجرز کی بھی خاطر خواہ تعیناتی نہیں کی گئی اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں  ہوگی اور کمشنر کراچی نے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کودفاتر سے چھٹیاں لینے کی ہدایت کی تھی تاہم صورتحال یہ ہے کہ متاثرہ علاقوں کے عوام کھلے عام گھوم پھر رہے ہیں اور کسی قسم کی کوئی روک ٹوک نہیں ہے ، تمام شہری اپنی مرضی سے نقل و حرکت کیلئے آزاد ہیں۔

کاروباری مراکز کی بند ش
سندھ حکومت نے کورونا وائرس کو روکنے کیلئے شہر کے بیشتر بازار اور مارکیٹوں کو بند کررکھا ہے، صدر، اردو بازار سمیت اہم تجارتی مراکز 15 جولائی تک بند کرنے کے احکامات جاری ہوچکے ہیں لیکن دوسری طرف شہر یوں کو کہیں بھی جانے کی اجازت ہے۔ شہر کی بیشتر مارکیٹس بند ہونے کی وجہ سے کھلی دکانوں اور مارکیٹوں میں عوام کا رش بڑھ گیا ہے اور اہم بات یہ ہے کہ کورونا سے متاثرہ شہری بھی اپنے علاقوں میں دکانیں بند ہونے کی وجہ سے دیگر علاقوں کا رخ کررہے ہیں جس سے کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔

سندھ حکومت کے اقدامات
سندھ حکومت کورونا کا پہلا کیسے سامنے آنے کے بعد سے اب تک میڈیا کی حد تک تو بہت زیادہ متحرک دکھائی دیتی ہے لیکن عملی میدان میں صورتحال بالکل برعکس ہے، سندھ حکومت نے ملک میں سب سے پہلے لاک ڈاؤن کیا لیکن عوام کو سہولیات کی عدم فراہمی پر یہ فیصلہ بری طرح  ناکام ہوا اور اب بھی حکومت کے ناقص فیصلے شہر میں کورونا کے پھیلاؤ کا سبب بن رہے ہیں۔

تاجروں کی رائے
کراچی کے تاجروں کا کہنا ہے کہ کاروبار بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے، حکومت نے کاروبار بند کرکے عوام کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، کورونا وائرس لوگوں کو ہے چیزوں کو نہیں ، حکومت نے متاثرین کو آزاد اور چیزوں کو قید کررکھا ہے جس سے یہ تاثر پیدا ہوتاہے کہ شائد سندھ حکومت جان بوجھ کر معیشت کو تباہ کرکے تاجروں اور صنعتکاروں کو سڑکوں پر لانا چاہتی ہے۔

Related Posts