اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیکر خارج کردیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف شوکاز نوٹس کو بھی کالعدم قرار دیدیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست منظور کرلی گئی، سپریم کے فل بینچ نے فیصلہ سنا دیا، سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کی کارروائی رکوانے کیلئے آئینی درخواستوں پر سماعت کے دوران ایف بی آر نے قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کا ٹیکس ریکارڈ سربمہر لفافے میں جمع کرایاگیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس عمرعطا بندیال نے بیرسٹر فروغ نسیم سے کہا کہ ابھی اس لفافے کا جائزہ نہیں لیں گے نہ ہی کوئی آرڈر پاس کریں گے، معزز جج کی اہلیہ تمام دستاویز ریکارڈ پر لاچکی ہیں، آپ اس کی تصدیق کرائیں۔
اس موقع پر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے سورۃ النسا کا حوالہ دیتے ہوئے دلائل دیئے کہ اسلام ہر مرد اور عورت کو جائیداد رکھنے کا حق دیتا ہے۔ سندھ بار کونسل کے وکیل رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو لامحدود اختیارات دیئے گئے، یونٹ کے قیام کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔
خیبرپختونخوا بار کونسل کے وکیل افتخار گیلانی نے اپنے دلائل میں کہا کہ حکومتی ریفرنس بے بنیاد اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، عدالت سے درخواست ہے کہ آئین کا تحفظ کریں۔
وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سوال یہ ہے کہ کیا ریفرنس مکمل خارج کر دیں، ہمارے لئے یہ بڑا اہم معاملہ ہے۔ عدالت نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
شام چار بجے کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے آئینی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس خارج کردیا گیا جبکہ ان کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی رکوانے کی استدعا منظور کر لی گئی۔
سپریم کورٹ میں کیس کا مختصر فیصلہ جسٹس عمر عطا بندیال نے سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت تحقیقات کا اختیار نہیں تھا۔ ریفرنس بدنیتی کی بنیاد پر خارج کیا گیا۔