پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جس نے اب تک ہزاروں افراد کی جان لے لی اور لاکھوں وائرس کا شکار ہوئے جبکہ دوسری جانب وائرس کے علاج کیلئے واحد سہارا پلازمہ کی خریدوفروخت جاری ہے جسے اسلام میں حرام قرار دیا گیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ پلازمہ جو انسانی خون سے اخذ کیا جاتا ہے، اس کی خریدوفروخت پر اسلام کو اعتراض کیوں ہے؟ اگر کورونا وائرس کے علاج کیلئے پلازمہ خریدا نہیں جاسکتا تو اسے حاصل کرنے کی دیگر صورتیں کیا ہیں؟ اور جو لوگ پلازمہ کی خریدوفروخت میں ملوث ہیں، ان کی بیخ کنی کیسے کی جائے؟
کورونا وائرس کی تازہ ترین صورتحال
دنیا بھر میں 81 لاکھ 28 ہزار سے زائد افراد کورونا وائرس کا شکار ہیں جن میں سے 1 لاکھ 48 ہزار 921 کا تعلق پاکستان سے ہے جبکہ دنیا بھر میں وائرس کے باعث جاں بحق ہونے والے 4 لاکھ 39 ہزار 427 افراد میں سے 2 ہزار 839 افراد پاکستانی شہری ہیں۔
ہر روز کورونا وائرس کے باعث ہزاروں افراد لقمۂ اجل بن رہے ہیں جبکہ لاکھوں افراد مرض کا شکار ہو کر قرنطینہ میں چلے جاتے ہیں۔معاشی معاملات اور کاروبار میں تنگی اور مشکلات کا سامنا الگ ہے۔
وائرس کے سماجی اثرات
انسان بڑی سے بڑی مصیبت کا ہنس کر مقابلہ کر لیتا ہے اگر اس کے دوست، عزیزواقارب اور گھر والے اس کے ساتھ ہوں، لیکن کورونا وائرس ایک ایسی بلا ہے جس نے انسان کو سماجی طور پر بھی مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔
وائرس سے بچنے کیلئے عوام کو سماجی فاصلے کی پابندی کی ہدایت کی ہے۔ آپ سڑک پر نکلیں تو تقریباً 50 سے 70 فیصد افراد ماسک لگائے گھومتے نظر آتے ہیں جس سے انسانوں کی آپس میں ایک دوسرے کو پہچاننے اور نئے دوست بنانے کا ذوق و شوق ختم ہو کر رہ گیا ہے۔
سماجی فاصلے کی پابندیوں نے انسانی زندگی سے لطف اور میل جول کی پہلے جیسی گرمجوشی ختم کردی ہے، اس کے باوجود کورونا وائرس سے بچنے کیلئے احتیاط اور بار بار ہاتھ دھونا ضروری ہے۔
کورونا وائرس کا واحد علاج
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے علاج کیلئے دوا سازی کے دعوے تو بہت کیے گئے، تاہم اب تک کوئی باضابطہ دوا مارکیٹ میں دستیاب نہیں جس کے باعث ہر روز لاکھوں افراد داعئ اجل کو لبیک کہہ رہے ہیں۔ ایسے میں پلازمہ ایک ایسی چیز ہے جس سے کورونا وائرس کو شکست دی جاسکتی ہے۔
پلازمہ دراصل انسانی خون کے غذائی اجزاء پر مشتمل مادّہ ہوتا ہے جسے ایسے افراد کے خون سے نکالا جاتا ہے جو کورونا وائرس کو شکست دے کر صحتیاب ہوچکے ہوں۔ ایسے افراد کا مدافعتی نظام کورونا وائرس کے ہر قسم کے حملے کو روک سکتا ہے جس کے پیچھے واحد طاقت ان کے خون میں موجود پلازمہ ہوتا ہے۔
پاکستان میں پلازمہ تھراپی
پلازمہ کے ذریعے کورونا وائرس سمیت کسی بھی مرض کے علاج کیلئے کی جانے والی تھراپی پلازمہ تھراپی کہلاتی ہے جبکہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے مختلف ممالک میں پلازمہ تھراپی کے ذریعے ہی کورونا وائرس سمیت متعدد لاعلاج امراض کا کامیابی سے علاج کیا جاچکا ہے۔
صوبہ سندھ کے شہر حیدر آباد میں ایک بزرگ کورونا وائرس کا شکار ہو گئے۔ وائرس کے باعث تکلیف بڑھ رہی تھی اور سانس لینے میں دشواری کے باعث انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کرنا پڑا۔
عام طور پر وینٹی لیٹر پر منتقلی کے بعد عمر رسیدہ مریضوں کی جان بچے گی یا نہیں، اس کے بارے میں حتمی طورپر کچھ نہیں کہا جاسکتا تاہم بزرگ کی بیٹی خوش قسمتی سے ڈاکٹر تھیں جنہیں پلازمہ تھراپی کا علم تھا۔
خاتون نے ہسپتال انتظامیہ سے کہا کہ پلازمہ تھراپی کے ذریعے میرے والد کا علاج کریں تاکہ ان کی طبیعت بہتر ہو۔ مریض کی عمر 53 برس تھی جنہیں پاکستان میں پہلی بار پلازمہ تھراپی کیلئے پلازمہ منتقل کیا گیا۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ تھراپی کامیاب ہوگی یا نہیں، کچھ نہیں کہا جاسکتا، تاہم دیگر کیسز میں کورونا وائرس جیسے مرض کے خلاف بھی پلازمہ تھراپی کامیاب رہی۔ پہلی بار پلازمہ تھراپی سے علاج کا کامیاب تجربہ 6 روز قبل ریجنل بلڈ سینٹر کوئٹہ میں کیا گیا۔
پلازمہ کی خریدوفروخت حرام کیسے؟
دو روز قبل ممتاز عالمِ دین مفتی زبیر نے کہا کہ موجودہ حالات میں کورونا وائرس کے باعث لوگ معاشی مسائل کا شکار ہیں جبکہ اسلام نے پلازمہ کی خریدوفروخت عام حالات میں بھی ناجائز اور حرام قرار دی ہے۔
مفتی زبیر کے مطابق پلازمہ کی خریدوفروخت کے پیچھے ایک مافیا ہے جو یہ مکروہ کاروبار کرکے کروڑوں روپے کما رہا ہے۔مجبوریوں سے فائدہ اٹھانا سنگین جرم ہے۔
اسلام کے مطابق کسی کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا ناجائز اور حرام ہے۔ اسی طرح خون انسان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ نعمت ہے جس میں اس کی اپنی کاوش و کوشش کاکوئی دخل نہیں۔
شریعتِ مطہرہ کے مطابق کوئی بھی شخص اپنا خون، جسمانی اعضاء یا بال وغیرہ سمیت اپنے جسم کی کوئی بھی شے نہ تو خود خرید یا بیچ سکتا ہے نہ ہی کسی اور کو ان چیزوں کی خریدوفروخت کی اجازت دی گئی ہے۔
مسئلے کا حل
یہاں ہمارا سوال جوں کا توں ہے کہ اگر پلازمہ خریدا یا بیچا نہیں جاسکتا تو اس سے کسی انسان کا علاج کیسے کیا جائے؟ جبکہ کورونا وائرس کے علاج کیلئے پلازمہ آج کل واحد سہارا بچا ہے جس پر وائرس کے مریضوں کی زندگی کا دارومدار ہوتا ہے۔
اس سوال کا جواب یہ ہے کہ کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والےا فراد کی مرضی سے ان کے خون کی کچھ مقدار کو ڈونیشن کے طور پر لیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ پلازمہ حاصل کرنے کی کوئی دیگر صورت نہیں ہوسکتی۔