جنگ بندی کے باوجود افغانستان میں امن قائم نہ ہوسکا، 18 افراد ہلاک

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جنگ بندی کے باوجود افغانستان میں امن قائم نہ ہوسکا، 18افراد ہلاک
جنگ بندی کے باوجود افغانستان میں امن قائم نہ ہوسکا، 18افراد ہلاک

کابل:جنگ بندی کے باوجود افغانستان میں امن قائم نہ ہوسکا، پر تشدد واقعات میں 18افراد ہلاک ہوگئے، جنگ بندی کے باوجود پرتشدد حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے نتیجے میں عوام کا گھروں سے نکلنا بھی مشکل ہوچکا ہے۔

دو الگ الگ حملوں میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہوگئے۔بین الاقوامی نیوز ایجنسی کے مطابق مغربی صوبے گور میں ایک مقامی پولیس چیف نے انکشاف کیا کہ طالبان عسکریت پسندوں نے پولیس چوکی پر حملہ کیا اور دس پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاسا بند کے ایک گاؤں میں طالبان کے حملے میں ایک پولیس اہلکار زخمی اور ایک لاپتہ ہوگیا،پولیس اہلکار نے علاقے میں تحریک کی مضبوط موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے طالبان کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا۔

مشرقی صوبے خوست میں ریاستی پولیس سربراہ کے ترجمان عادل حیدر نے اطلاع دی کہ نامعلوم مسلح افراد نے ملیشیا کے ایک سابق کمانڈر کو نشانہ بنایا اور ضلع علی شیر ضلع میں کم سے کم 8 افراد کو ہلاک کردیا۔

پولیس ترجمان نے مزید کہا کہ اس حملے کا ہدف سابق پارلیمانی امیدوار عبد الولی اخلاص تھے جو حملے میں مارے گئے۔ کسی گروپ نے فوری طورپر خوست حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

طالبان اور افغان حکومت کے مابین عیدالفطر کے موقعے پر جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے باوجود افغانستان میں حالیہ ہفتوں میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔

Related Posts