کراچی: پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے انصاف ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کی گئی، خرم شیر زمان، حلیم عادل شیخ، اور دیگر ایم اے این و ایم پی ایز شریک ہوئے، اس موقع پر خرم شیر زمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نالائق وزیر اعلیٰ مسائل حل کرنے کے بجائے تنقید کرتے رہتے ہیں،صوبہ سندھ مسائل ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے، یہاں روز نئے مسائل کھڑے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو دو ڈھائی ماہ سے غائب ہیں، سندھ کی عوام کا برا حال ہے،سندھ میں بے روزگاری کی لہر ہے، آصف زرداری کہاں ہے؟
خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ المیہ یہ ہے کہ پی پی پی وزراء ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر شوگر ملز پر بات کر رہے ہیں، 2015 میں ناصر شاہ عوام کی فلاح کے لئے میرے پاس ایک قرار داد لیکر آئے کہ انہیں منظور کروادیں،بعد میں مجھے معلوم لگا کہ وہ قرار داد اومنی گروپ کے حق میں تھی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہم لاک ڈاون کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں، اب عوام کو لاک ڈاون کے خلاف سڑکوں پر آنا ہوگا، صوبے بھر میں شام پانچ کے بجتے ہی کاروبار کو بند کردیا جاتا ہے۔
شام پانچ بجے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ کورونا آزاد ہوجاتا ہے، شام پانچ بجے کے بعد تک ریسٹورینٹ اور پیٹرول پمپس کھولے جائیں، دو ماہ ہونے کو ہیں اور تمام پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے۔
لاک ڈاون کے نام پر حجام اور بیوٹی پارلرز بھی بند ہے، مراد علی شاہ کی نالائقیوں کی وجہ سے صوبے بھر میں ہزاروں لوگ روزانہ بے روزگار ہو رہے ہیں۔
سندھ کے عوام پانی اور معیاری صحت کی سہولیات کے لئے سسک رہے ہیں،کراچی کی عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہی ہے، کراچی میں سو سے ڈیڑھ سو غیر قانونی ہائیڈرینٹس لگے ہیں، وہ کس کے ہیں؟
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ صرف کراچی والوں کو بند کرنا جانتی ہے، انکا کراچی والوں سے کوئی واستہ ہی نہیں، سندھ حکومت پانی کا بل معاف کرنے کے بجائے نلکوں میں پانی دے۔
صوبے بھر میں مہنگائی کی شرح میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے، وفاق کا کام یہ نہیں کے قیمتیں کنٹرول کرے، یہ تمام ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے، سندھ کے وزراء کھرب پتی ہوچکے ہیں، یہ سب کیسے ہوا جواب دیا جائے؟