پاکستان میں فضائی حادثات کی وجوہات کیا ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pilot, air traffic controller held responsible as PIA plane crash report presented in NA

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کا مسافر طیارہ کراچی میں آبادی پر گرکر تباہ ہوگیا جس میں عملے اورمسافروں سمیت 99 افراد سوار تھے اس المناک حادثے میں 97 افراد کی اموات کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ دو افراد معجزانہ طو ر پر محفوظ رہے حادثے کا شکار ہونیوالا طیارہ لاہور سے کراچی آرہا تھا ۔

پاکستان میں 14 اگست 1947 ءسے 22 مئی 2020ء تک 83 فضائی حادثات میں 1099افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔پاکستان میں فضائی حادثات کی ایک طویل تاریخ ہے اور حادثات کا شکار ہونیوالوں میں سویلین اور فوجی طیارے دونوں شامل ہیں،\24فروری 2003 کو ایک چارٹرطیارہ سیسنا 402 بی کراچی کے قریب سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا ، حادثے میں افغان وزیرمعدنیات جمعہ محمد محمدی، 4 افغان حکام، چینی ماہر اور دو پاکستانی بھی جاں بحق ہوئے۔

10 جولائی 2006 کو ملتان سے پرواز بھرنے والا قومی ایئر لائنز کا ایف 27 طیارہ لاہور کے قریب کھیتوں میں جاگراجس میں 41 مسافر اور عملے کے 4 افراد جاں بحق ہوئے۔5 نومبر 2010کو کراچی سے پرواز بھرنے والا چارٹر طیارہ گر کر تباہ ہونے سے اطالوی آئل کمپنی کے عملے سمیت 21 مسافر ہلاک ہوئے اور28 نومبر کو روسی ساختہ الیوشن آئی ایل 76 کارگو طیارے میں کراچی ایئرپورٹ سے اڑان بھرتے ہی انجن میں آگ لگ گئی اورجہاز تباہ ہوگیا اس حادثے میں تمام 12 افراد ہلاک ہوئے۔

نجی بھوجا ایئرلائن کا طیارہ 737 20 اپریل 2020ء کوخراب موسم کے باعث اسلام آباد میں گر کر تباہ ہوا ،اس واقعہ میں 130 افراد ہلاک ہوئے ۔8 مئی 2015 کو غیرملکیوں کو گلگت بلتستان لیکر جانیوالا پاک فوج کا ہیلی کاپٹر نلتر کے مقام پر حادثے کا شکار ہوا اس واقعہ میں ناروے، انڈونیشیا اورفلپائن کے سفیر و ان کی بیگمات اورملائیشیا اور انڈونیشا کے سفیر ہلاک ہوئے۔پاکستان کے 10 مزید اہم فضائی حادثات درج ذیل ہیں۔

پہلا حادثہ 27 دسمبر 1947ء 
قیام پاکستان کے بعد ملکی حدود میں پہلا فضائی حادثہ ایئر انڈیا کی پرواز کو پیش آیا، اس وقت کے دارلحکومت میں ہونیوالے اس حادثے میں 23 افرادنے جانیں گنوائیں۔

لندن کیلئے افتتاحی پرواز منرل تک نہ پہنچ سکی
پاکستان کی تاریخ میں تیسری بارفضائی حادثہ 20 مئی 1965ء کو پیش آیا جس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی پرواز نمبر705 بوئنگ 720 لندن جاتے ہوئے قاہرہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہوئی۔ اس حادثے میں 124 افرادجاں بحق ہوگئے اور اس واقعہ میں 22 صحافیوں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

حجاج کرام کی پرواز کو حادثہ
26 نومبر 1979 ءکو جدہ ایئر پورٹ سے قومی ایئر لائن کا بوئنگ 707 فلائٹ نمبر 740 سے حجاج کرام کو وطن واپس لاتے ہوئے طائف کے قریب جہاز کے کیبن میں آگ لگنے کے سبب طیارہ گرکر تباہ ہوگیا اور اس حادثے میں 145 مسافر اور عملے کے 11افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔

صدر ضیاء الحق ،فوجی جرنیل اور امریکی سفیر
امریکی ساختہ ہرکولیس C-130 فوجی طیارہ 17 اگست 1988 ء کو بہاولپور کے قریب گر کر تباہ ہو اجس میں اس وقت کےفوجی سربراہ اور صدر مملکت جنرل ضیال الحق کے علاوہ 30 فوجی جرنیل اور امریکی سفیربھی ہلاک ہوئے۔

ایئر چیف مصحف علی میر
پاکستان ایئر فورس کا فوکر طیارہ F27 کوہاٹ کے قریب دھند کے سبب پہاڑوں سے ٹکرا نے کے بعدگر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں ایئرچیف مصحف علی میراور ان کی بیوی کے علاوہ دیگر 15 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

بیرون ملک پاکستانی پرواز کوسب سے بڑا حادثہ
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی پرواز 268نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو سے چند منٹ کی دوری پر آسمان کی بلندیوں کو چھوتے پہاڑوں سے ٹکرا گئی ، اس حادثے میں عملے اور مسافروں سمیت 155 افراد ہلاک ہوئے۔

89ء میں ہونیوالے حادثے میں ہلاک شدگان کی لاشیں نہ ملی سکیں
25 اگست 1989 کو پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز کا فوکر طیارہ پی کے 404 گلگت کے قریب برف پوش پہاڑوں میں لاپتہ ہوگیا اور آج تک اس جہاز کا ملبہ ملا نہ لاشیں ملیں۔ 73 مشنز اس حادثے کی کھوج لگانے میں ناکام رہے اور اسی وجہ سے ایئر کرافٹ کریشز کے ریکارڈ میں اس واقعہ کو حادثہ تسلیم نہیں کیا گیا۔

مارگلہ کی پہاڑیوں پر حادثہ
سال 2010ء میں28 جولائی کو کراچی سے روانہ ہونیوالا نجی ایئر لائن ایئر بلیو کا طیارہ ایئربس A321اسلام آباد میں مارگلہ کی پہاڑیوں میں گرکر تباہ ہوا جس میں عملے کے 6ارکان سمیت 152 افراد جاں بحق ہو ئے۔

مذہبی اسکالر جنید جمشید
7 دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد جانیوالا پی آئی اے کا طیارہ حادثے کا شکار ہوا جس میں مذہبی اسکالر جنید جمشید سمیت 47 افراد دار فانی سے کوچ کرگئے۔

22 مئی کو کراچی میں حادثہ
لاہور سے آنیوالا پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز کا طیارہ کراچی میں ملیر کینٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا، اس پرواز میں عملے سمیت 99 افراد سوار تھے ۔اس حوالے سے میڈیا کا دعویٰ ہے کہ طیارے کے انجن میں خرابی تھی اور اور انجینئر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے انتظامیہ کو متعدد خطوط بھی لکھے گئے تھے لیکن اس شکایات پر کارروائی نہیں کی گئی جبکہ پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک کا کہنا ہے کہ طیارہ مکمل طور پر فٹ تھا اوراس میں کوئی فنی خرابی نہیں تھی۔

وجوہات کیا ہیں؟
گزشتہ روز ہونیوالے حادثے کی تحقیقات کیلئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جو حادثے کی وجوہات کا تعین کریگی مگراہم بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں حادثات وواقعات کی تحقیقات کیلئے کمیٹیاں تو بنائیں جاتی ہیں  لیکن رپورٹس کبھی سامنے نہیں آتیں۔ڈیڑھ گھنٹے کی فلائٹ میں دونوں انجن فیل لینڈنگ گيئر خراب  ہونا صرف اتفاق نہیں ہوسکتا لیکن حقیقت تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی سامنے آئیگی جبکہ اس بار پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں گزشتہ دنوں چینی بحران کے حوالے سے رپورٹ عام کی گئی ہے۔ امید ہے کہ اس طیارہ حادثے کی رپورٹ بھی منظر عام پر لائی جائیگی اور اس حادثے کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزاء دی جائیگی۔

Related Posts