کمسن بچی کے ساتھ جنسی زیادتی، راولپنڈی پولیس ملزمان کے ساتھ مل گئی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی ورثاء کے تشدد سے جاں بحق
زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی ورثاء کے تشدد سے جاں بحق

راولپنڈی میں کمسن بچی کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی جس کے بعد ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی بجائے راولپنڈی پولیس  مبینہ طور پر ملزمان کے ساتھ مل گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ روات کی حدود میں کمسن بچی کے ساتھ گینگ ریپ ہوا جبکہ اس کیس میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے ایک وزیر ملوث ہیں جن کا تعلق خیبر پختونخواہ کےعلاقے ہنگو سے ہے جو پولیس پر شدید دباؤڈال رہے ہیں۔

گینگ ریپ کے سنگین جرم میں ملوث ملزمان میں سے رفاقت خان ہنگو کا رہائشی ہے جبکہ ہنگو کے منسٹر آر پی او راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی پر دباؤ ڈال کر انہیں مقدمے پر اثر انداز ہونے پر مجبور کر رہے ہیں۔ آر پی او راولپنڈی بھی خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

پولیس کو واضح ہدایات دی جا چکی ہیں کہ عدالت میں پیشی کے موقعے پر میڈیا کو یہ کیس کور نہ کرنے دیا جائے۔ پولیس صبح عدالت کھلنے سے پہلے ملزمان کو لے کر پہنچ جاتی ہے تاکہ میڈیا کو کانوں کان خبر نہ ہوسکے جبکہ ملزمان کو جسمانی ریمانڈ کےدوران پروٹوکول دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے کیس میں مبینہ طور پر منہ مانگے دام وصول کیے۔ آج ملزمان کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر مقدمے کے دونوں ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ نادرا ریکارڈ کےمطابق متاثرہ بچی کی عمر 12 سال  8 ماہ ہے۔

دوسری جانب پولیس بچی کو ایک بالغ خاتون ظاہر کر رہی ہے۔ کیس میں سماجی تنظیموں کے نمائندے فریق بن گئے جبکہ بچی کے وکیل  نے مطالبہ کیا ہے کہ اقراء فاطمہ نامی بچی کا میڈیکل کروایا جائے تاکہ اس کی عمر کا تعین ہوسکے۔

وکیل راجہ ضمیر الدین نے مطالبہ کیا کہ بچی کو فوری طور پر چائلڈ پروٹیکشن بیورو منتقل کردیا جائے کیونکہ ملزمان انتہائی بااثر ہیں اور زینب الرٹ بل کے تحت مقدمے کا ٹرائل رکوانے کی پوری کوشش جاری ہے۔ 

Related Posts