بین الاقوامی سطح پر بھارت کے جھوٹ کا پول کھل رہا ہے، صدر آزاد کشمیر

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بین الاقوامی سطح پر بھارت کے جھوٹ کا پول کھل رہا ہے، صدر آزاد کشمیر
بین الاقوامی سطح پر بھارت کے جھوٹ کا پول کھل رہا ہے، صدر آزاد کشمیر

مظفرآباد:آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ایک کمیٹی کی اس رپورٹ کا زبردست خیر مقدم کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ابلاغی پابندیوں کشمیریوں کے بنیادی حقوق بری طرح پامال ہو رہے ہیں۔

ہفتہ کے روز اقوام متحدہ کے ”رائے اور آزاد ی رائے کے فروغ اور تحفظ“ کے کمیشن کے سپیشل ریپورٹر ڈیوڈ کی رپورٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہاکہ اس رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے مواصلاتی ناکہ بندی اور انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے کشمیری عوام کی آزادی اظہار رائے کے حقو ق بری طرح متاثر ہوئے اور اب کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کے بعد صورتحال مذید گھمبیر ہو گئی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست 2019 کے بعد بھارت کی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جو پابندیاں مسلط کی تھیں اُن کے بارے میں اب یہ سمجھا جا رہا ہے کہ یہ پوری کشمیری قوم کو اجتماعی سز ا دینے کا ایک بہانہ تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے بعد ڈاکٹروں، نرسوں اور طبی عملے کو محدود انٹرنیٹ کے باعث صحت سے متعلق بہت بنیادی معلومات حاصل کرنے میں بھی شدید دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔ ”وبائی امراض اور آزادی رائے“کے عنوان سے تیار کی گئی اس رپورٹ کو اب اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کونسل میں پیش کیا جائے گا۔

صدر آزاد کشمیر نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق غیر قانونی اقدامات سے اب آہستہ آہستہ پردہ اُٹھتا چلا جا رہا ہے اور اب اقوام متحدہ نے جو رپورٹ تیار کی ہے وہ مقبوضہ کشمیر کی حقیقی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر محض ایک رپورٹ تیار کرنے پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ گزشتہ نو ماہ سے جاری لاک ڈاؤن اور کرفیو ختم کرانے، بھارتی فوج کے مظالم رکوانے اور محاصرہ کو ختم کرانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔

صدر سردار مسعود خان نے بھارتی حکومت کی طرف سے پرانے سرینگر شہر کے تمام علاقوں کو ریڈ زون قرار دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کرونا وائرس کی وبا کی آڑ میں تحریک مزاحمت کے کارکنوں اور لیڈروں کو نشانہ بنانے کے لیے پورے سرینگر شہر میں پہلے سے موجود پابندیوں میں مزید اضافہ کر رہی ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے اس بات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت نے اس سال جموں سے دارلحکومت کو سرینگر منتقل نہیں کیا جو ہمیشہ گرمیوں میں مقبوضہ ریاست کا دارلحکومت ہوتا ہے۔ بھارتی حکومت کے اس اقدام کا مقصد وادی کشمیر کی ایک بڑی آبادی کو اپنے روز مرہ انتظامی معاملات اور مسائل کے حل میں رکاوٹیں کھڑی کر کے اُنہیں ذہنی پریشانی سے دوچار کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے اپنے ایک علیحدہ پیغام میں برطانیہ کی پارلیمنٹ میں کشمیریوں کی آزادی اور حق خود ارادیت کے حق میں آواز بلند کرنے والے ارکان پارلیمنٹ اور پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر یوں کے قتل عام، نسل کشی اور مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی اور حالیہ دنوں میں ڈومیسائل قوانین تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں سے برطانوی حکومت، پارلیمنٹ اور میڈیا کو آگاہ کریں۔

Related Posts