ہر سال زمین کا عالمی دن 22 اپریل کو تقریباً 1 ارب کے قریب لوگ مناتے ہیں جو ماحولیاتی معاملات بشمول موسمیاتی تبدیلیوں اور آلودگی پر آگہی حاصل کرتے ہیں۔
رواں برس زمین کے عالمی دن کی خصوصی اہمیت اس کی 50ویں سالگرہ سے ہے، تاہم دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتے ہوئے کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن نے اس اہمیت کو گہنا دیا ہے۔
رواں برس عالمی یومِ ارض کا تصور
ہر سال ہر عالمی دن کی کوئی نہ کوئی الگ تھیم یعنی تصور رکھا جاتا ہے جبکہ رواں برس عالمی یومِ ارض کا تصور ماحولیاتی ایکشن ہے یعنی عوام الناس کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے متحرک کرنا۔
رواں برس عالمی یومِ ارض کی 50ویں سالگرہ کے موقعے پر ماحولیاتی تبدیلیوں اور موسمیاتی تغیر و تبدل کے حوالے سے اقوامِ عالم کو بڑے چیلنجز درپیش ہیں جن سے نمٹنا بے حد مشکل ہوچکا ہے۔
اگر ہم انسانیت کے مستقبل کے حوالے سے دیکھیں تو دنیا کا سب سے بڑا چیلنج موسمیاتی تبدیلیاں اور زندگی کو سہارا فراہم کرنے کے متعدد نظام ہیں جن کے تحت زمین قابلِ رہائش ہوگی۔
سن 2015ء میں کیے گئے پیرس ایگریمنٹ کے تحت اقوامِ عالم سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اپنی قومی ترجیحات میں اضافہ کریں گی۔
یہی وہ وقت ہے جب ماحولیاتی آفتوں سے نمٹنے کیلئے عوام الناس میں فطری خواہش کو مہمیز عطا کی جاسکتی ہے۔ اگر آج اقوامِ عالم نے کوئی اقدامات نہ اٹھائے تو مستقبل میں ہماری نسلیں خطرناک مستقبل کا شکار ہوسکتی ہیں۔
On #EarthDay2020 people around the ???? are mobilising online in support of bold actions to ensure a healthy future for people & planet. Will you join us? https://t.co/4Y48U2fcQn????????????#EarthDay2020 #EU4ClimateAction #EUGreenDeal @EU_Commission @EUClimateAction @EU_ENV @EUatUN @UNEP pic.twitter.com/ARwmGdLiN9
— EU in Australia (@EUinAus) April 22, 2020
عالمی یومِ ارض کی تاریخ
زمین کے عالمی دن نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے عوام الناس سے ایک خاص اہمیت حاصل کی ہے جس کا سبب پٹرولیم مصنوعات سے پیدا کی گئی آلودگی، اسموگ اور دیگر عناصر بنے۔
ان دیگر عناصر میں آلودہ فضا، دریاؤں اور سمندروں کی آلودگی اور اس سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں جن سے سائنسدان اور ماہرینِ ماحولیات عالمی یومِ ارض کی طرف متوجہ ہوئے۔
ماہرینِ ماحولیات اور سائنسدانوں کے مطابق زمین کو آج بھی رہائش کے لیے ایک بہتر جگہ بنایا جاسکتا ہے جبکہ عالمی یومِ ارض منانے کا آغاز وسکونسن کے سینیٹر گے لورڈ نیلسن نے کیا۔
امریکی سینیٹر گے لورڈ نیلسن نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب امریکی ریاست کیلیفورنیا میں تیل گرنے کا ایک بڑا واقعہ رونما ہوا جس سے بڑے پیمانے پر آلودگی پھیل گئی۔
سینیٹر لورڈ نیلسن نے فیصلہ کیا کہ وہ زمین کی تباہی کا سبب بننے والی اس آلودگی کو ختم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے جس کے نتیجے میں 22 اپریل 1970ء کا دن تاریخی ثابت ہوا۔
تقریباً 2 کروڑ امریکی عوام 22 اپریل 1970ء کو گلیوں، کالج کیمپسز اور سینکڑوں شہروں میں پھیل گئے اور ماحولیاتی تبدیلیوں اور آلودگی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے لگے۔
عوام الناس نے پہلے عالمی یومِ ارض کے موقعے پر اہلِ اقتدار سے مطالبہ کیا کہ زمین کو آلودگی سے پاک کیا جائے۔ پہلے یومِ ارض کے موقعے پر جدید ماحولیاتی مہم شروع ہوئی۔
جدید ماحولیاتی مہم کو کرۂ ارض کا سب سے بڑا شہری واقعہ قرار دیا جاسکتا ہے جس کے تحت عوام الناس کے پرزور مطالبات پر ماحولیاتی آگہی پیدا کی جاتی ہے۔
https://www.instagram.com/p/B_IJEoqHHSz/
زمین کے عالمی دن کا ردِ عمل
امریکا میں پہلے ہی عالمی یومِ ارض کے موقعے پر ایک ماحولیاتی انقلاب آگیا جس کے نتیجے میں امریکی قانون میں ماحولیاتی قوانین متعارف کروائے گئے۔
صاف ستھری ہوا، صاف پانی اور زمین سے غائب ہونے کے خطرات سے دو چار جانوروں کی انواع و اقسام پر قوانین متعارف کروائے گئے جو سن 1970ء کے عالمی دن کا نتیجہ تھے۔
امریکا میں عالمی یومِ ارض کے ردِ عمل میں قومی ادارہ برائے تحفظِ ماحولیات (ای پی اے) قائم کیا گیا جبکہ متعدد ممالک نے امریکی قوم کی ڈگرپر چلتے ہوئے ملتے جلتے قوانین متعارف کروائے۔
بعد ازاں عالمی یومِ ارض نت نئے انقلابات اپنے دامن میں لیے آگے بڑھتا رہا۔ سن 2016ء میں اقوامِ متحدہ نے عالمی یومِ ارض کو پیرس ایگریمنٹ برائے ماحولیاتی تبدیلی کیلئے چنا۔
پیرس ایگریمنٹ کے تاریخی معاہدے پر عمل درآمدبدقسمتی سے اس وقت کھٹائی میں پڑ گیا جب امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سے پیچھے ہٹ گئے۔
زمین کا عالمی دن 2020ء
آج 22 اپریل 2020ء کو عالمی یومِ ارض ماحولیاتی تبدیلیوں پر اقوامِ عالم کی نیند میں خلل برپا کرنے کے لیے ایک بار پھر آپہنچا ہے جبکہ کورونا وائرس کی عالمی وباء نے اسے بھی متاثر کیا ہے۔
دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس اور متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن کے باعث پہلی بار عالمی یومِ ارض کے حوالے سے ڈیجیٹل موبلائزیشن کا آغاز کردیا گیا ہ ے۔
عالمی یومِ ارض نیٹ ورک کی صدر کیتھلین راجرز نے کہا کہ نیٹ ورک میں کام کرنے والے رضاکاروں اور شرکاء کی صحت کی حفاظت ہماری اوّلین ترجیح ہے۔
نیٹ ورک کی صدر نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث ہم ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف کام کو محفوظ بنانے کے لیے عوام کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں جبکہ ہمارا کام ذاتی حیثیت کی بجائے آن لائن ہوگا۔
امریکی خلائی تحقیقاتی ایجنسی ناسا نے کہا ہے کہ رواں برس یومِ ارض کے موقعے پر ہم جسمانی طور پر ایک دوسرے سے الگ ہو رہے ہیں۔ اس کے باوجود ہم زمین کی خوبصورتی کو سراہ سکتے ہیں۔
ناسا کے مطابق وہ تمام سائنسی افعال جو زمین کی خوبصورتی عوام پر آشکار کرنے کے لیے ضروری ہیں، گھروں پر رہتے ہوئے انجام دئیے جاسکتے ہیں تاکہ ہم کورونا وائرس سے محفوظ رہ سکیں۔
یومِ ارض 2020ء کے موقعے پر ہمیں چاہئے کہ تمام تر افعال و اقدامات کو عمل میں لائیں جن سے ہم اپنی زندگیاں اور کرۂ ارض میں مثبت تبدیلیاں لاسکیں۔
بے شک کورونا وائرس کی عالمی وباء نے جسمانی طور پر ہمیں ایک دوسرے سے دور کر دیا ہے، تاہم یہ وائرس ہماری آوازیں نہیں دبا سکتا۔
ڈیجیٹل میڈیا کی طاقت استعمال کرتے ہوئے ہم ایک دوسرے سے پہلے سے زیادہ مضبوطی سے منسلک رہ سکتے ہیں جبکہ عالمی یومِ ارض کے مطالبات ہم سے وہی ہیں جو پہلے ہوا کرتے تھے۔
سرسبز و شاداب زمین کا خواب
عالمی یومِ ارض کے موقعے پر اپنے خصوصی پیغام میں اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف مالی وسائل کا استعمال کریں۔
اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کی ہنگامی حالت کورونا وائرس کے ہنگامی حالات سے بڑھ کر ہے جس سے اقوامِ عالم کو نمٹنا ہوگا۔
انتونیتو گوتریس نے اقوامِ عالم کو زمینی فضاؤں کو آلودہ کرنے والی صنعتوں کو کھلی چھوٹ دینے پر متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی یومِ ارض ہم سب سرسبز و شاداب زمین چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام آنکھیں کورونا وائرس پر ہیں جبکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا طوفان ہمارے سر پر کھڑا ہے جبکہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ جو صنعتوں کے تحفظ میں لگایا جاتا ہے، وہ سبز انقلاب پر بھی لگنا چاہئے۔
The #COVID19 crisis is an unprecedented wake-up call.
We need to turn the recovery into a real opportunity to build a better future.
On this #EarthDay, join me in demanding a healthy and resilient future for people & planet. pic.twitter.com/tVvTpiRrEf
— António Guterres (@antonioguterres) April 21, 2020