لینڈ مافیا نے ضلع غربی میں اپنی رٹ قائم کرلی، حکومت اور عدلیہ کو کھلا چیلنج

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Fearless land mafia challenges Sindh govt and courts

کراچی :ضلع غربی کاعلاقہ بلدیہ ٹاؤن لینڈ مافیا کی جنت بن گیا ، عدالتوں کی موجودگی میں غیر آئینی جرگوں کا انعقاد معمول بن گیا ہے، حکومت کے ہوتے ہوئے اسٹامپ پیپر پر جعلی کاغذات تیار کرکے غیر قانونی پلاٹوں کی خرید و فروخت اپنی ہی بنائی ہوئی دستاویزات کی بنیاد پر جاری ہے۔

لینڈ مافیا نے ضلعی انتظامیہ ، محکمہ ریونیو اور علاقہ پولیس کی سرپرستی میںضلع بھر میں حکومتی اور عدالتی رٹ چیلنج کی جارہی ہے۔

بلدیہ ٹاؤن کے علاقے اتحاد ٹاؤن میں علاقہ پولیس کی مبینہ سرپرستی میں پرانی سڑک پر پلاٹوں کی کٹنگ اور فروخت کا کام بلا روک ٹوک جاری ہے۔ موجودہ لاک ڈاؤن کے باوجود بھاری مشینری کے استعمال کے ساتھ غیر قانونی قبضہ عروج پر پہنچ گیاہے۔

اہل علاقہ کے شدید دباؤ کے بعد پولیس نے 3 لینڈ گریبرز کو حراست میں لے لیا ، لینڈ مافیا کے سرغنہ اپنے ساتھیوں کی رہائی کے لیے بھاری نذرانے اور سیاسی اثر رسوخ استعمال کرنے لگے۔

کابل شاہ محلے میں قبضہ مافیا نے بھاری مشینری کا استعمال کرتے ہوئے پرانی سڑک ہی کھود ڈالی۔ اہل محلہ کی درخواست پر ایس پی بلدیہ شہلا قریشی نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور3 افراد کو گرفتار کر لیا۔

ذرائع کے مطابق اہل محلہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کے وہاں موجود ان قبضہ مافیا کے لوگوں نے شہلا قریشی کو مس گائیڈ کرنے کی کوشش کی تھی ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جگہ نقشے میں بھی سڑک ہی ہے۔ اگر پولیس باریک بینی سے تفتیش کرے تو وہاں پلاٹوں کی خریدوفروخت کرنے والے زیادہ تر لوگ قبضہ مافیا کا حصہ ہیں،متعلقہ اداروں نے ضلع غربی میں مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس خاموشی کے عوض انہیں بھاری نذرانے مل جاتے ہیں اور متعلقہ اداروں کے افسران اس قبضے کے خلاف ملنے والی درخواستیں ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتے ہیں۔

ایس پی شہلا قریشی نے اگر شفاف تحقیقات کا آغاز کر دیا اور اسے کیفر کردار تک پہنچا دیا تو سرکاری اور نجی اراضی قبضہ ہونے سے بچ جائے گی ۔

دوسری طرف معصوم شہری بھی اس جعلی پلاٹنگ میں اپنی جمع پونجی لٹوانے سے محفوظ رہ سکیں گے،لینڈ مافیا نے ضلع غربی میں عدالتی رٹ بھی چیلنج کر رکھی ہے اور جب کبھی ایک پلاٹ دو افراد کو فروخت کرنے کا معاملہ سامنے آتا ہے تو یہ نام نہاد اسٹیٹ ایجنٹ جعلی جرگے منعقد کر کے من مانے فیصلے کراتے ہیں۔

ضلع غربی میں سرجانی ٹاؤن ، نادرن بائی پاس ، اورنگی ٹاون اور بلدیہ ٹاؤن کے علاقے غیر مقامی افراد پر مشتمل لینڈ مافیا کے لیے محفوظ مقام بن چکے ہیں۔

شہر میں ایک طرف قبضے کرتے ہیں تو دوسری طرف جرگے مقرر کر کے سندھ میں رائج قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔

پورے ضلع غربی میں لینڈ مافیا نے یہ ہی سلسلہ بنا کر ریاست میں اپنی ریاست بنا رکھی ہے اور تمام تر امور سرکاری دستاویزات کے بجائے ، ایک پچاس روپے کے اسٹامپ پیپر پر پلاٹ بیچے اور خریدے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:میئرکراچی نے ملازمین کوپنشن کی ادائیگی کیلئے وزیراعظم سے مدد مانگ لی

حیرت انگیز بات ہے کہ ضلع غربی کی پولیس بھی انہیں اسٹامپ پیپرز کی بنیاد پرسچ اور چھوٹ کا فیصلہ کر دیتی ہے ، بس نذرانہ وصول کیا اور فیصلہ اس کے حق میں کر دیا ، پھر قانون کے رکھوالے نہ کسی قانون کو دیکھتے ہیں نہ کوئی مقدمہ ہوتا ہے۔

ضلع غربی میں پیسہ جج بن جاتا ہے اور جو پیسہ دے فیصلہ اسی کے حق میں ہو جاتا ہے۔

Related Posts