کراچی : آل آئرن اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن رجسٹرڈ و آل سٹی تاجر اتحاد رجسٹرڈ کے صدر حماد پونا والا نے کہا کہ ریلیف پیکیج میں اسٹیل انڈسٹری و چھوٹے تاجروں کو نظر انداز گیا ہے،پوری تاجر برادری نے وزیرِ اعظم کی جانب سے جاری کردہ ریلیف پیکیج کو مستردکردیا ہے،
کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماد پونا والا نے مزید کہا کہ کرونا وائرس سے پوری دنیا کی معیشت تباہ حال ہے اور پاکستان پر بھی اس کے بہت منفی اثرات مرتب ہو تے جارہے ہیں۔
انہوں نے حکومت سندھ پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ کیسا کرونا ہے کہ جو صرف مسجدوں اور دوکانوں میں ہی آتا ہے اور اسٹورز میں نہیں آرہا۔ اور ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ کی وجہ سے بھی تاجروں کا جینا محال ہو گیا ہے اور مٹییریل کاسٹ بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ہاٹ رول کوائل جوکہ 490 روپے کی مالیت میں بکنگ کیا ہوا مال آج 400روپے تک کی ملیت کا ہو چکا ہے جس سے اسٹیل کے تاجروں کو بہت نقصان اٹھانا پررہا ہے۔
گزشتہ دنوں وزیر اعظم صاحب نے ملک کے بہت اہم شعبہ تعمیراتی صنعت کےلئے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے جو بہت خوش آئند ہے اور اس سے تعمیراتی صنعت فروغ پائے گی اور لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر ہونگے جو وقت کی ضرورت بھی ہے۔
تعمیراتی صنعت میں لوہا اور سیمنٹ اہم کردار ہے۔ ملک بھر میں 100ملز چل رہی تھیں جس میں سے اس وقت صرف 15آپریشنل ہیں۔ اسٹیل ملز اور دیگر لوکل ملز بھی بند ہونے کہ وجہ سے لوہے کے کاروباری کافی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ امپورٹرز کے دستاویزات آچکے ہیں لیکن ٹرن آور نہ ہونے وجہ سے امپورٹرز کے پاس پیسے نہیں کہ وہ اپنے دستاویزات کو کلیئر کروا سکیں۔
اس وقت حکومت کو چاہئے کہ چھوٹے تاجروں کو بھی اعتماد میں لیا جائے اور دیگر چھوٹے طبقے کا بھی خیال کیا جائے۔ ریلیف پیکج میں ملک کی موجودہ صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے کم از کم 6 ماہ کے یوٹیلٹی بلز معاف کئے جائیں۔
پرائیویٹ اسکول مافیاء سے کو پابند کیا جائے کہ وہ بچوں کی 6 ماہ کی اسکول فیس بھی معاف کریں۔ انہوں مزید کہاکہ اس تعمیراتی پیکج میں ہمارے کچھ گذارشات ہیں کیونکہ تعمیراتی صنعت میں اسٹیل سیکٹر کوکوئی ریلیف نہیں دیا گیا ۔
انہوں نے اپنی تجاویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیل پر سیل ٹیکس اس وقت 17% ہے اسکو 12% کردیا جائے جو یونیفارم ہو ۔ یعنی رجسٹرڈ اور غیر رجسڑرڈ کیلئے سیل ٹیکس 12% ہو اس سے جعلی انوائس کا خاتمہ ہو جائے گا اور حکومت بھی نقصان سے بچ سکے گی۔
ہاٹ رول مٹیریل ایک بیسک ڑا مٹیریل ہے جو پاکستان میں نہیں بنتا ہے پاکستان اسٹیل واحد ادارہ تھا جو ہاٹ رول مینو فیکچر کرتا تھا جو بندہوگئی ہے۔
اس کے پیش نظر ہاٹ رول پر آر ڈی ریگولر ڈیوٹی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ چونکہ یہ ہاٹ رول تعمیراتی انڈسٹری سے لیکر ہیوی میکینکل انڈسٹری کےلئے استعمال ہوتا ہے ملکی خپت کو پورا کرنے کےلئے امپورٹ کیا جاتا ہے۔ ہماری تجویز یہ ہے کہ چونکہ ہاٹ رول بیسک ڑا مٹیریل ہے۔ اس پر آر ڈی ختم کی جائے تاکہ سارے کمرشل امپورٹر اور انڈسٹری کو یکساں مواقع ملے اور اس سے کاسٹ بھی کم ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں:تعمیراتی شعبے کیلئے پیکیج، کیا حکومت دیگر شعبوں کو بھی مراعات دیگی ؟