سندھ کے مختلف شہروں میں بنائے گئے قرنطینہ سینٹرز میں غذائی قلت کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ کے مختلف اضلع میں بنائے گئے قرنطینہ سینٹرز میں غذائی قلت کا انکشاف
سندھ کے مختلف اضلع میں بنائے گئے قرنطینہ سینٹرز میں غذائی قلت کا انکشاف

کراچی:سندھ حکومت کے بروقت اقدامات پر ضلعی انتظامیہ پانی پھیرنے لگی ہے۔ سندھ کے مختلف اضلاع اور شہروں میں بنائے گئے قرنطینہ سینٹرز میں غذائی قلت کا انکشاف ہوا ہے۔

قرنطینہ میں مقیم مشتبہ افراد کا سکھر قرنطینہ میں احتجاج، توڑ پھوڑ۔ کراچی کے ضلع کورنگی میں ڈی سی آفس کے باہر جمع ہونے والے سینکڑوں راشن کے طلب گار مستحقین پر پولیس کا لاٹھی چارج۔

ملیر میں بھی بد انتظامی کی اطلاعات۔ ابراہیم حیدری میں رینجرز نے راشن تقسیم کرنے کے لیے ہزاروں افراد کو ایک جگہ جمع کرلیاگیا۔ جو دفعہ 144 کی خلاف ورزی ہے۔

اسطرح کی انتظامی خامیوں اور کوتاہیوں سے سندھ حکومت کی ساری کارگزاری خاک میں مل سکتی ہے۔

با خبر زرائع کے مطابق سکھر کے قرنطینہ میں مقیم سینکڑوں افراد اس وقت بپھر گئے جب ان کو دن کا کھانا دینے کے بجائے قطار میں لگا کر خون کے نمونے لیے جا رہے تھے اور معاینہ کر کے ادویات فراہم کی جا رہی تھیں۔

ذرائع کے مطابق ان ہی قطاروں میں لگے افراد میں بعض شوگر کے مریض بھی تھے جن کی بھوک کے باعث حالت خراب ہونے لگی۔

انتظامیہ سے کھانے کا مطالبہ کیا مگر کہا گیا کہ ٹیسٹ کے نمونے لینے کے بعد ہی کھانہ ملے گا۔ جس کے بعد لوگوں میں اشتعال پھیل گیا۔ اور انہوں نے میڈیکل اسٹاف پر حملہ کردیا۔

پولیس نے بیچ بچاؤ کرانے کی کوشش کی مگر لوگوں میں مذید اشعال بڑھ گیا۔ انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد با مشکل صورتحال کنٹرول میں آئی۔

سندھ کے شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ۔وزیر اطلاعات و بلدیات ناصر حسین شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور فورسز کو ہدایت دیں کے وہ مسائل بڑھانے کے بجائے حل کریں۔

انتظامیہ میں منتخب بلدیاتی نمائندوں کو بھی شامل کر کے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔ اور راشن کی تقسیم صرف گھر گھر کی جائے۔لوگوں کا رش لگنے سے لاک ڈاؤن کے ثمرات ختم ہو جائیں گے اور وباء پر کنٹرول ناممکن ہو جائے گا۔

Related Posts