چین سے گفتگو کے بعد ٹرمپ کا کورونا وائرس کو چینی وائرس کہنے سے گریز

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چین سے گفتگو کے بعد ٹرمپ کا کورونا وائرس کو چینی وائرس کہنے سے گریز
چین سے گفتگو کے بعد ٹرمپ کا کورونا وائرس کو چینی وائرس کہنے سے گریز

واشنگٹن: کورونا وائرس پر چین امریکا لفظی جنگ کا نیا موڑ آگیا ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چینی ہم منصب سے گفتگو کے بعد کورونا وائرس کو چائنیز وائرس کہنے سے گریز کرنے لگے ہیں۔ 

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آج میں نے چینی ہم منصب ژی جن پنگ سے بہت اچھی گفتگو کی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے کورونا وائرس کے حوالے سے بہت تفصیلی گفتگو کی جو ہمارے سیارے (زمین) کے بڑے حصے (190 سے زائد ممالک) کو متاثر کر چکا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین نے کورونا وائرس جیسی آفت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور وائرس کے بارے میں ایک اچھا تصور قائم کر لیا ہے۔ اب ہم وائرس کے خلاف مل کر کام کر رہے ہیں۔ چینی صدر کے لیے بے حد عزت اور احترام رکھتا ہوں۔

یاد رہے کہ اِس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی روایتی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کورونا وائرس کو چینی وائرس کہنے کی روش جاری رکھی۔

 ٹوئٹر پرگزشتہ ہفتے  اپنے پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے ڈیفنس پروڈکشن ایکٹ پر صرف اِس لیے دستخط کیے تاکہ ”چینی وائرس“ سے نمٹا جاسکے۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کی کورونا وائرس کو چینی وائرس کہنے کی روش جاری

Related Posts