نئی دہلی میں مسلم کش فسادات، 13افراد جاں بحق، مسجد پربھی حملہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

india riots
india riots

نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے موقع پرمسلم کش فسادات پھوٹ پڑے، اشوک نگر میں ہندو انتہا پسندوں نے مسجد پر دھاوا بول دیاجبکہ بھارتی پولیس اور انتہا پسند ہندوؤں کے مسلمانوں پر بدترین تشدد کے نتیجے میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے۔

پولیس کی سرپرستی میں بی جے پی کے رہنماؤں اور انتہا پسند ہندوؤں نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہلی میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر حملہ کردیاجس کے نتیجے میں خوفناک فسادات پھوٹ پڑے۔

گزشتہ روز سے جاری فسادات میں پولیس اہلکار سمیت 13 افراد ہلاک جبکہ 130 سے زائد افراد زخمی ہیں، دہلی میں جگہ جگہ اور گلی گلی ہنگامے چھڑ گئے، بھارتی پولیس کی سرپرستی میں مسلمان مظاہرین پر بدترین تشدد کیا گیا۔

انتہا پسند ہندوؤں نے دہلی کے علاقے اشوک نگر کی مسجد پر حملہ کردیا، سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہندو بلوائیوں کا جتھہ اشوک نگر کی جامع مسجد کے مینار پر چڑھ دوڑا۔

مزید پڑھیں: متنازعہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر آر ایس ایس کا غیر انسانی تشدد

کئی افراد نے مینار پر چڑھ کر ہلال کے نشان کو اکھاڑنے کوشش کی جبکہ ساتھ ہی مسجد کے لاؤڈ اسپیکر اتار کر زمین پر پھینک دیےاور بھارتی جھنڈے کے ساتھ ہندوؤں کے مذہبی رنگ والا پرچم لہرادیا۔

حملہ آور ہندوؤں نے مسلم مخالف متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کا شامیانہ اکھاڑ پھینکا اور ببانگ دہل کہا کہ انہیں پولیس کی مدد حاصل ہے، بھارتی اپوزیشن کی جانب سے دہلی فسادات کا ذمہ دار مقامی پولیس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا کے اشتعال انگیز بیانات کو ٹھہرایا گیا ہے۔

 

Related Posts