نام نہاد گرے لسٹ سےنام ہٹائے جانے کے لئے پاکستان کی تقدیر ایک بار پھرفنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کے ہاتھوں میں ہے۔ 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل درآمدکے حوالے سے پاکستان کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس منعقد کیا جارہا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ عالمی ادارہ دہشت گردی کی مالی اعانت روکنے کے لئے پاکستان کے اقدامات پر مطمئن ہے۔ایف اے ٹی ایف پاکستان سے منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردوں کی مالی اعانت کے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت قوانین اور سزاؤں کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ پاکستان عالمی ادارہ کو یہ باور کرانے کی بھی کوششیں کر رہا ہے کہ منی لانڈرنگ کی لعنت پر قابو پایا جا رہا ہے۔
پاکستان نے کالعدم جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کو دی گئی سزا کو بطور ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں کہ عدالتیں آزاد ہیں اور میرٹ کی بنیاد پر فیصلے کیے جاتے ہیں ۔حافظ سعید کو حال میں ساتھی دہشتگردوں کی مالی اعانت کے جرم میں مجموعی طور پر 11 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس سزا کو امریکا اور دوسرے بڑے ممالک نے پاکستان کی ایک بڑی کامیابی کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل پیرا ہونے کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا ور منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشتگردوں کی مالی اعانت سے متعلق کریک ڈاؤن کے لئے کہا گیا تھا۔ 2019 میں شروع کیے گئے اصلاحات کو ناکافی سمجھا گیا تھا اور پاکستان کو اضافی اقدامات اٹھانا پڑے تھے۔
ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عمل کرنا پاکستان کے مفاد میں ہے کیوں کہ اس کی تعمیل میں ناکامی بلیک لسٹ میں شامل ہونے کا باعث بنے گی جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، ملک معاشی پابندیاں عائد ہوں گی اورعالمی تنہائی کی راہ پر دھکیل دیا جائے گا۔ پاکستان نے اس حوالے سے نمایاں پیشرفت دکھائی ہے جس کا اعتراف ایف اے ٹی ایف نے بھی کیا ہے ۔ توقع ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جائے گا کیوں ہمیں دوست ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔
ایف اے ٹی ایف کو ایکشن پلان کی وسعت دیکھتے ہوئے پاکستان کے اقدامات کو تسلیم کرنا چاہیے۔ پاکستان نے 27 میں سے 14 پوائنٹس پر عمل کیا ہے جبکہ دیگر گیارہ پر جزوی طور پر عملدر آمد کیا گیا ہے۔ پاکستان نے انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے اور نیشنل ایکشن پلان پر مکمل طور پر عملدرآمدنہ ہونے باوجود دہشتگردوں کی مالی اعانت کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ پاکستان کی ذمہ داریاں پوری ہوچکی ہیں ، آج بھی دہشتگرد اور فرقہ وارانہ تنظیمیں ملک میں آزادانہ کام کررہی ہیں اور اکثر کو سرپرستی بھی حاصل ہے جبکہ منی لانڈرنگ بھی ملک کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ س کے باوجود پاکستان کو گرے لسٹ سے ہٹا دینا چاہئے کیونکہ اس سے معاشی کارکردگی میں بہتری آئے گی اور دوسرے ممالک کو ایک مظبوط پیغام جائے گا۔