سرحدیں بند کردینا کورونا وائرس کو روکنے کا مؤثر طریقہ نہیں، ڈبلیو ایچ او

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

WHO
WHO

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ تمام تر فضائی اور تجارتی اور سفری تعلقات منسوخ کرنےاور سرحدیں بند کردینا کورونا وائرس کو روکنے کا مؤثر طریقہ نہیں بلکہ اس سے وائرس مزید تیزی سے پھیلے گا۔

ڈبلیو ایچ او کے ترجمان کرسچیئن لِنڈمیئر کا جینوا میں اپنے بیان میں کہناتھا کہ چین کے ساتھ سرحدیں بند کرنے سے وائرس سے متاثرہ افراد کی ٹریکنگ سے محروم ہوجائیں گے اور ان لوگوں کی نکل و حرکت کو مزید مانیٹر نہیں کرسکیں گے۔

ڈبلیو ایچ اوکے ترجمان کا کہناتھا کہ سرحدیں بند کردینے سے وائرس کو پھیلنے سےروکنا ممکن نہیں بلکہ یہ کرنا مزید خطرے کا باعث بن سکتا ہے، اس وائرس پر ہم ایک ہی طریقے سے قابو پاسکتے ہیں کہ ہم زیادہ سے زیادہ احتیاط کریں۔

کرسچیئن لِنڈمیئر نے کہا کہ منطقی طور پر تو یہ صحیح لگتا ہے کہ اگر ہمیں باہر سے خطرہ ہے تو ہم خود کو کمرے میں بند کرلیں لیکن اگر ہم دوسرے نظریے سے دیکھیں جیسا کہ ایبولا یا کوئی اور وبائی مرض جس میں لوگ سفر کرنا چاہتے ہوں۔

ان کاکہناتھا کہ وائرس سے متاثرہ لوگوں کو اجازت نہ دی جائے تو وہ غیر قانونی طریقہ استعمال کرتے ہیں اور پھر انہیں مانیٹر کرنا مزید مشکل ہوجاتا ہے،اس مسئلے کاکوئی معقول حل نکالنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس، عالمی ادارۂ صحت نے وبا سے نمٹنے کیلئے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی

انہوں نے کہا کہ جو شخص بھی جس ملک یا جگہ سے آرہا ہے اس سے متعلق پوری معلومات حاصل کریں، سرحد سے آنے یا جانے والے لوگوں کے بارے میں معلومات رکھیں، اور یہ دیکھیں کہ آنے والے کسی شخص میں کورونا وائرس کی کوئی علامت تو موجود نہیں۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ برائے صحت نے وائرس کے بڑھتی تعداد کے پیشِ نظر عالمی طور پر ایمرجنسی نافذ کی تھی،کورونا وائرس سے چین میں اب تک 213 افراد ہلاک جبکہ تقریباً 10 ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں اور یہ وائرس چین سے نکل کر اس وقت دنیا کہ 20 ممالک تک پھیل چکا ہے۔

Related Posts