اسلام آباد پولیس چینی خاتون کے قتل کیس میں رکاوٹ بن گئی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امتحان میں فیل ہونے کا صدمہ، 4 بھارتی طلبہ نے خودکشی کرلی
امتحان میں فیل ہونے کا صدمہ، 4 بھارتی طلبہ نے خودکشی کرلی

اسلام آباد(سیدیاسین) وفاقی دارالحکومت چائنیز خاتون شہری قتل میں وفاقی پولیس کی جانب سے کیس کا رُخ موڑنے اور گواہان کی ویڈیو لنک کے ذریعے شہادتوں پر اثر انداز ہو کر مقدمہ کمزور کرنے کے خلاف احتجاجاََ مقتولہ کے وکیل نے وکالت نامہ واپس لے لیا۔

پولیس کے ریٹائرڈ سب انسپکٹر گل کا اہم کردارہے جس نے عدالتی عملے اور پولیس کے درمیان پل کا کردار ادا کیا،ان خیالات کااظہار پاک چائنہ لاء ایسوسی ایٹ اور مقتولہ چینی خاتون شہری کے وکیل مجیب الرحمن کیانی نے میڈیاسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ غیر متعلقہ پولیس ریٹائرڈ آفیسر گل کیس کی پیروی کرتا تھا جو سول کپڑوں میں آتا ہے اور 16جنوری کو مجھے فون کال کرتے ہوئے کہاکہ ویڈو لنک والے گواہ ختم کرا دیئے ہیں ۔

یہی بات احاطہ عدالت میں ملزمان کے وکلاء کو کہتے میں نے سن لیا جس سے مجھے شک ہوا کہ مقدمے کی پیروی ٹھیک نہیں ہو رہی جس پولیس والے نے مقتولہ کے فنگر پرنٹ لیے اور اسی بنیاد پر ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا اس کے بعد شناخت پریڈ ہوئی لیکن ان دونوں گواہان کو پیش نہیں کیا گیا ۔

سب سے اہم کردار دین محمد تندور والا جس کے پاس ملزمان نے ڈکیتی کی رقم رکھوائی تھی اُسے بھی بطور گواہ پیش نہیں کیا گیا اسی طرح اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر وقار تین ماہ کی ٹریننگ پر ہیں جس کی وجہ سے ان کا بھی بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی لڑکیوں سے شادی کے بہانے چین لیجاکر اعضاء فروخت کرنیوالی چینی باشندہ گرفتار

انہوں نے مزید کہا کہ اس چائنیز خاتون قتل کیس میں گرفتار ملزمان کے خلاف 20دیگر چینی شہریوں کو لوٹنے کے مقدمات ڈسٹرکٹ کورٹ میں زیر التوا ہیں اس کیس کے مدعی مسٹرZhokکی جانب سے اس کیس کی پیروی مجھے سونپی گئی تھی میں نے دو عینی شاہدین کی شہادت اور جرح مکمل کرائی تھی جس کے بعد عدالت نے باقی بیرون ملک موجودگواہان کی شہادت کے لیے ویڈو لنک کے ذریعے شہادتیں ریکارڈ کرنے کا حکم دیا تھا پھر کیس کسی اور عدالت کو بھیج دیا گیا جو میرے لیے نہ صرف حیران کن تھا بلکہ مشکوک بھی محسوس ہونے لگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ چائنیز خاتون قتل کیس کا مقدمہ نمبر 364 مورخہ 31دسمبر2017زیر دفعہ 302,397,411/34کے تحت درج ہوا تھا عدالت میں دوران شہادت ریاض گوندل سب انسپکٹر اور محمد بشیر سب انسپکٹراور دو نامعلوم افراد ملزمان کے پیچھے مسلسل اڑھائی گھنٹے کھڑے رہے جس حوالے سے نائب کورٹ اور دیگر عدالت میں موجود پولیس اہلکاروں کو چائنیز ایمبیسی کے نمائندہ Stanly Chenنے بھی مطلع کیا لیکن انہیں مشکوک سرگرمیوں سے نہیں روکا گیا ۔

شہادت کے دوران مال مقدمہ بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اس وقت کیس محمد علی وڑائچ کی عدالت میں زیر التوا ہے جہاں سے احتجاجاََ میں نے تحریری طور پر وکالت نامہ واپس لے لیا ہے اس کے بعد پبلک پراسیکیوٹر کو بلایا گیا جو سرکاری طور پر تعینات نہیں دوران شہادت عدالت میں موجود نہ تھے۔

Related Posts