واشنگٹن: فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے واشنگٹن میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ بھارت سے دہشتگردی کے معاملے پر دوٹوک بات چیت ہوگی اور دنیا جلد کئی اہم انکشافات اور تبدیلیوں کی شاہد بنے گی۔
جنرل عاصم منیر نے خطاب میں “آپریشن بنیان مرصوص” کی تفصیلات سے کمیونٹی کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کارروائی نہ صرف پاکستان کے دفاع کی بہترین مثال تھی بلکہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب بھی تھی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر الزام عائد کیا اور اس واقعے کو دہشتگردی قرار دینے کا مطالبہ کیا جسے پاکستانی قیادت نے صاف الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو دہشتگردی نہیں کہا جاسکتا۔
انہوں نے بھارتی دعوے کو چیلنج کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اگر چار افراد پہلگام تک 250 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے کارروائی کرسکتے ہیں تو بھارتی فوج اور ہر 10 کلومیٹر پر قائم چیک پوسٹس کس کام کی تھیں؟ کیا وہ چار افراد سپرمین تھے؟
فیلڈ مارشل کے مطابق بھارت نے پہلا حملہ کرنے کے بعد خود ہی ہاٹ لائن پر رابطہ کیا اور کہا کہ “اب بات چیت کے لیے تیار ہیں”۔ اس پر پاکستان نے مؤقف اپنایا کہ ہم اپنی کارروائی مکمل کریں گے، اس کے بعد ہی فیصلہ کریں گے کہ بات کرنی ہے یا نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر کے رہنماؤں کی کالز کے باوجود پاکستان نے اپنی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کیا اور جارحیت کا بھرپور جواب دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب انہیں ممکنہ جنگ کے امکانات بتائے گئے تو انہوں نے کہا، “بسم اللہ کریں، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ جب وہ ایئر چیف ظہیر بابر سدھو کے ساتھ آپریشن کی تیاریوں پر تبادلہ خیال کر رہے تھے تو انہوں نے فضائیہ کے جذبے کو دیکھ کر قرآن کی آیت “بنیان مرصوص” (سیسہ پلائی دیوار) سے متاثر ہو کر آپریشن کا یہی نام رکھا۔
جنرل عاصم منیر نے بتایا کہ کس طرح بھارت کا نظام ہیک کرکے بجلی بند کی گئی، ڈیمز کے اسپل وے کھولے گئے، بی جے پی کی ویب سائٹ پر پاکستانی پرچم لہرایا گیا اور ڈرونز نے گجرات و دہلی تک پرواز کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے صرف ان 6 بھارتی طیاروں کو نشانہ بنایا جنہوں نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تھی، اگر چاہتے تو مزید 20 طیارے بھی گرائے جا سکتے تھے، مگر اخلاقیات کی مثال قائم کرتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کیا گیا۔
ان کے مطابق یہ جنگ پانچ محاذوں پر ایک مربوط حکمت عملی سے لڑی گئی، اور اللہ کا خاص کرم تھا کہ پاکستان نے اس جنگ میں عالمی سطح پر ایک نیا وقار حاصل کیا۔ انہوں نے کہا کہ “اگر میں شہید ہوجاؤں تو میرا بیٹا اگلی صف میں وطن کا دفاع کرے گا۔”