فوجی فرٹیلائزر کا پی آئی اے خریدنے میں دلچسپی کا اظہار

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Fauji Fertilizer Shows Interest in Buying PIA
FILE PHOTO

اسلام آباد: فوجی فاؤنڈیشن کے تحت کام کرنے والی فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ نے مالی بحران کا شکار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے حصص خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اس پیش رفت کا باضابطہ اعلان پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمع کرائی گئی ایک سرکاری دستاویز کے ذریعے کیا گیا۔

حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے حاصل ہونے والے 7 ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کے تحت، پی آئی اے میں 51 فیصد سے 100 فیصد تک کے اکثریتی حصص فروخت کرنے کی خواہاں ہے۔

اس پیکیج کا مقصد سرکاری اداروں کی تنظیمِ نو کرنا ہے۔ دلچسپی ظاہر کرنے کی آخری تاریخ جو پہلے مقرر کی گئی تھی، اب 19 جون تک بڑھا دی گئی ہے۔

کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاکہ “بورڈ نے نجکاری کمیشن کو اظہارِ دلچسپی اور پری کوالیفکیشن دستاویزات جمع کرانے اور تفصیلی جانچ (ڈیوی ڈیلیجنس) کی منظوری دی ہے۔

ایف ایف سی پاکستان کی سب سے بڑی کھاد ساز کمپنی ہے جس کی توانائی، زراعت اور مالیاتی شعبوں میں بھی بڑی سرمایہ کاری ہے۔

اگر یہ سودہ کامیاب ہوتا ہے تو یہ فوجی گروپ کی ہوا بازی کے شعبے میں پہلی باضابطہ انٹری ہوگی تاہم اس خریداری کی کامیابی ریاستی نجکاری کے ضوابط اور حکومتی منظوری سے مشروط ہے۔

یہ اقدام پاکستان کی جانب سے پی آئی اے کو فروخت کرنے کی دوسری کوشش ہے۔2024 میں ہونے والے ایک بولی مرحلے میں صرف ایک پیشکش موصول ہوئی تھی، جو 60 فیصد حصص کے لیے 10 ارب روپے ( 36 ملین ڈالر) پر مشتمل تھی۔

یہ بولی بلیو ورلڈ سٹی نامی رئیل اسٹیٹ کمپنی نے دی تھی، جو ریزرو پرائس 85 ارب روپے (305 ملین ڈالر) سے کہیں کم تھی لہٰذا حکومت نے اسے مسترد کر دیا۔

نجکاری کی اس تازہ کوشش سے قبل حکومت نے پی آئی اے کے تقریباً 80 فیصد تاریخی قرضے اپنے کھاتوں میں منتقل کیے جبکہ وزارت نجکاری کے مطابق باقی واجبات بھی ادارے کی مالیاتی کتابوں سے ہٹا دیے گئے تاکہ پی آئی اے کو ممکنہ خریداروں کے لیے پرکشش بنایا جا سکے۔

Related Posts